بانگ درا (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

پھول کا تحفہ عطا ہونے پر

وہ مست ناز جو گلشن ميں جا نکلتی ہے
کلی کلی کی زباں سے دعا نکلتی ہے
”الہی! پھولوں ميں وہ انتخاب مجھ کو کرے
کلی سے رشک گل آفتاب مجھ کو کرے”
تجھے وہ شاخ سے توڑيں! زہے نصيب ترے
تڑپتے رہ گئے گلزار ميں رقيب ترے
اٹھا کے صدمہ فرقت وصال تک پہنچا
تری حيات کا جوہر کمال تک پہنچا
مرا کنول کہ تصدق ہيں جس پہ اہل نظر
مرے شباب کے گلشن کو ناز ہے جس پر
کبھی يہ پھول ہم آغوش مدعا نہ ہوا
کسی کے دامن رنگيں سے آشنا نہ ہوا

شگفتہ کر نہ سکے گی کبھی بہار اسے
فسردہ رکھتا ہے گلچيں کا انتظار اسے

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button