سیاسیات مشرق و مغربعلامہ اقبال شاعری

آج اور کل

وہ کل کے غم و عیش پہ کچھ حق نہیں رکھتا
جو آج خود افروز و جگر سوز نہیں ہے

معانی: آج اور کل: زمانہ حال اور مستقبل ۔ غم و عیش: غم اور خوشی ۔ خود افروز: خود ترقی کرنے والا ۔ جگر سوز: جگر جلانے والے یعنی سخت محنت کرنے والا ۔
مطلب: اس نظم میں علامہ نے بتا یا ہے کہ مستقبل کی عظمت کا وہ حق دار ہے جس کا زمانہ حال درست ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ شخص مستقبل کے غم اور خوشی پر کوئی حق نہیں رکھتا جس نے زمانہ حال میں اپنی قابلیت کے جوہر نہ دکھائے ہوں اور جگر نہ جلایا ہو یعنی دل سوزی سے محنت نہ کی ہو ۔ فرد کی طرح یہ بات جماعت یا قوم پر بھی صادق آتی ہے ۔

وہ قوم نہیں لائق ہنگامہَ فردا
جس قوم کی تقدیر میں امروز نہیں ہے

معانی: لائق ہنگامہ فردا: مستقبل کے ہنگاموں کے لائق ۔ تقدیر: قسمت ۔ امروز: آج، یعنی زمانہ حال ۔
مطلب: وہ قوم بھی مستقبل کے ہنگاموں میں شریک ہونے کے لائق نہیں ہے جس کی قسمت میں آج یا زمانہ حال کی جدوجہد اور محنت نہیں ہے ۔ یعنی صرف وہ فرد یا قوم آئندہ کی باگ دوڑ سنبھالنے کے لائق ہوتی ہے جس نے زمانہ حال کو بے کار نہ گزارا ہو اور خوب محنت کی ہو ۔

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button