سیاسیات مشرق و مغربعلامہ اقبال شاعری

سياسي پيشوا

اُمید کیا ہے سیاست کے پیشواؤں سے
یہ خاک باز ہیں ، رکھتے ہیں خاک سے پیوند

معانی: خاک باز: مٹی سے کھیلنے والے، پست خیالات والے ۔ پیوند: تعلق ۔
مطلب: آج کل کے سیاست دان یا سیاسی میدان کے رہنماؤں سے اچھائی کی کیا امید رکھی جا سکتی ہے ۔ ان کے خیالات بھی پست ہیں اور یہ خود بھی پست ہیں ۔ بڑائی کا ان میں کوئی نشان نہیں ملتا ۔ یہ مٹی سے کھیلنے والے اور مٹی سے تعلق رکھنے والے ہیں ۔ بلندیوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ۔

ہمیشہ مور و مگس پر نگاہ ہے ان کی
جہاں میں ہے صفتِ عنکبوت ان کی کمند

معانی: مورومگس: چیونٹی اور مکھی ۔ صفت عنکبوت: مکڑی کے جال کی مانند ۔ کمند: رسی کا پھندا جو شکار کو پھنسانے کے لیے دیوار پر چڑھنے کے لیے پھینکا جاتا ہے ۔
مطلب: جس طرح مکڑی اپنے جالے میں بیٹھی اس انتظار میں رہتی ہے کہ کوئی چیونٹی یا مکھی اس کے جالے کے قریب آئے اور اسے پھانس لے اسی طرح یہ سیاست دان بھی لوگوں کو پھنسانے کے لیے اور اپنی اغراض اور مفادات کو پورا کرنے کے لیے کئی قسم کے گھٹیا طریقے استعمال کرتے رہتے ہیں اور ذلیل سے ذلیل فائدے کے لیے بھی اپنی کمندیں پھینکتے رہتے ہیں ۔

خوشا وہ قافلہ جس کے امیر کی ہے متاع
تخیلِ ملکوتی و جذبہ ہائے بلند

معانی: خوشا: خوش نصیب ۔ امیر : قافلہ راہنما ۔ متاع: دولت ۔ تخیل ملکوتی: فرشتوں کا سا تخیل ۔ جذبہ ہائے بلند: بلند جذبے ۔
مطلب: وہ قافلہ خوش نصیب ہے جس کا سالار فرشتوں جیسے خیالات اور بلند جذبات کی دولت رکھتا ہو اور جو کمینہ خصلتوں والا نہ ہو ۔ ایسا سیاست دان ہی قوم کو منزل تک پہنچا سکتا ہے اور جن سیاست دانوں اور ان کی کمینگی کا پہلے شعروں میں ذکر کیا گیا ہے وہ قوموں کو اصل راستے سے بھٹکا دیتے ہیں اور اپنے مفادات اور اغراض کو پورے کرتے رہتے ہیں ۔

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button