علامہ اقبال شاعریبال جبریل (حصہ دوم)

تو ابھی رہ گزر ميں ہے ، قيد مقام سے گزر

لندن ميں    لکھے گئے

تو ابھی رہ گزر ميں ہے ، قيد مقام سے گزر

تو ابھی رہ گزر ميں ہے ، قيد مقام سے گزر
مصر و حجاز سے گزر ، پارس و شام سے گزر
جس کا عمل ہے بے غرض ، اس کی جزا کچھ اور ہے
حور و خيام سے گزر ، بادہ و جام سے گزر
گرچہ ہے دلکشا بہت حسن فرنگ کی بہار
طائرک بلند بال ، دانہ و دام سے گزر
کوہ شگاف تيری ضرب ، تجھ سے کشاد شرق و غرب
تيغ ہلال کی طرح عيش نيام سے گزر
تيرا امام بے حضور ، تيری نماز بے سرور
ايسی نماز سے گزر ، ايسے امام سے گزر

————————

(London Mein Likhe Gye)

Translation

Tu Abhi Reh Guzr Mein Hai, Qaid-e-Maqam Se Guzr
Misr-o-Hijaz Se Guzr, Paras-o-Shaam Se Guzr

Jis Ka Amal Hai Be-Gharz, Uss Ki Jaza Kuch Aur Hai
Hoor-o-Khiyaam Se Guzr, Badah-o-Jaam Se Guzr

Garcha Hai Dilkusha Bohat Husn-e-Farang Ki Bahar
Taeerik-e-Buland Baal, Dana-o-Daam Se Guzr

Koh Shigaaf Teri Zarb, Tujh Se Kushaad-e-Sharq-o-Gharb
Taigh-e-Hilal Ki Tarah Aesh-e-Niyam Se Guzr

Tera Imam Be Huzoor, Teri Namaz Be Suroor
Aesi Namaz Se Guzr, Aese Imam Se Guzr

——————————-

(Written in London)

You are yet region‐bound, Transcend the limits of space;
Transcend the narrow climes of the East and the West.

For selfless deeds of men rewards are less mundane;
Transcend the houris’ glances, the pure, celestial wine.

Ravishing in its power is beauty in the West;
You bird of paradise, resist this earthly trap.

With a mountain‐cleaving assault, bridging the East and West,
Despise all defences, and become a sheathless sword.

Your imam is unabsorbed, Your prayer is uninspired,
Forsake an imam like him, forsake a prayer like this

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button