با ل جبر یل - رباعيات

تری دنيا جہان مرغ و ماہی

تری دنیا جہانِ مرغ و ماہی
مری دنیا فغانِ صبحگاہی

تری دنیا میں ، میں محکوم و مجبور
مری دنیا میں تیری پادشاہی

مطلب: اے رب دو جہاں تیری دنیا تو چرند پرند اور ہر نوع کی زندہ اشیاء سے عبارت ہے جب کہ میری دنیا میں تو آہ و زاری کے علاوہ اور کچھ نہیں ۔ یہ ایک سادہ سی رباعی ہے جس میں خالق حقیقی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہمارے لیے ترقی کے وسائل پیدا کر دے اس لیے کہ تو نے تو ہمیں اس دنیا میں جس کو خود تو نے تخلیق کیا ہے میں ایک محکوم و مجبور انسان کی حیثیت سے زندگی گزار رہا ہوں جب کہ میری اپنی دنیا پر تیرا مکمل تسلط ہے ۔

——————–

Transliteration

Teri Dunya Jahan-e-Murg-o-Maahi
Meri Dunya Fughan-e-Subahgahi

Thy world the fish’s and the winged thing’s bower;
My world a crying of the sunrise hour;

Teri Dunya Mein Main Mehkoom-o-Majboor
Meri Dunya Mein Teri Padshahi!

In Thy world I am helpless and a slave;
In my world is Thy kingdom and Thy power.

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button