Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rocket domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Tahzeeb e frangi Hy Agar Marg e Amomat
عورتعلامہ اقبال شاعری

عورت اور تعليم

تہذیبِ فرنگی ہے اگر مرگِ امومت
ہے حضرتِ انساں کے لیے اس کا ثمر موت

معانی: تہذیب فرنگی: اہل مغرب کی تہذیب ۔ مرگ: موت ۔ امومت: ماں بننا ، ثمر، پھل ۔
مطلب: اگر اہل مغرب کی تہذیب عورتوں کو یہ سکھاتی ہے کہ دیکھنا تم ماں نہ بننا، بچے نہ جننا تو سمجھیں کہ اس تہذیب کا پھل انسان کے لیے موت کے سوا کچھ نہ ہو گا ۔ یعنی اگر مائیں بچے جننے چھوڑ دیں گی تو انسان دنیا سے نابود ہو جائے گا اور فرنگیوں کی تہذیب عورت کو ماں نہ بننے کی ہی ترغیب دیے رہی ہے جس کا پھل انسانوں کی موت کے سوا کچھ اور نہیں ہے ۔

جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازن
کہتے ہیں اسی علم کو اربابِ نظر موت

معانی: تاثیر: اثر ۔ زن: عورت ۔ نازن: عورت نہ ہونا، عورت نہ ہو کر ناز کرنا ۔ ارباب نظر: صحیح نظر رکھنے والے ۔
مطلب: اللہ تعالیٰ نے جتنی بھی جاندار یا بے جان مخلوق پیدا کی ہے ان میں سے ہر ایک اپنی ایک بنیادی صفت یا جوہر رکھتی ہے ۔ اگر اس سے وہ جوہر نکال لیا جائے تو وہ شے دیکھنے میں تو وہ شے ضرور ہو گی لیکن حقیقت میں کچھ اور بن جائے گی ۔ مثال کے طور پر آگ کا بنیادی جوہر حرارت اور جلانا ہے اگر اس سے یہ صفت چھین لی جائے تو وہ دیکھنے میں آگ ہو گی حقیقت میں آگ نہیں رہے گی ۔ اسی طرح عورت کا بھی ایک بنیادی جوہر ہے اور وہ اس کی صفت عورت پن ہے جو اس کی حیا پر مبنی ہے ۔ اگر عورت سے حیا کا جوہر نکال لیا جائے تو وہ دیکھنے میں تو عورت ضرور ہو گی حقیقت میں عورت نہیں رہے گی ۔ علامہ کہتے ہیں کہ جدید علم وہ علم ہے کہ جس کو پڑھ کر اور جس کا اثر قبول کر کے عورت ، عورت پن کھو بیٹھی ہے ۔

بیگانہ رہے دیں سے اگر مدرسہَ زن
ہے عشق و محبت کے لیے علم و ہنر موت

معانی: مدرسہ زن: عورت کی تربیت گاہ ۔ دین: مذہب، دین اسلام ۔
مطلب: اگر عورت کی تعلیم اور تربیت ایسے مدرسے میں ہو جس میں مذہب کا کوئی عمل دخل نہ ہو تو پھر ہر وہ علم اور ہر وہ ہنر جو وہ سیکھے گی اس کے عشق و محبت کے جذبات کے لیے موت کا باعث ہو گا اور عورت اپنے مقصد تخلیق اور فراءض منصبی سے بالکل غافل ہو جائے گی ۔ عورتوں خصوصاً مسلمان عورتوں کو اگر جدید مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنا ہی ہے تو ان کے لیے ضروری ہے کہ پہلے اپنے دین کی بنیاد کو مضبوط کریں تاکہ مغربی علوم اسے اس پر گمراہ اور غلط عمارت تعمیر کرنے پر مجبور نہ کر سکیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button