با نگ درا - ظریفانہ - (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

سنا ہے ميں نے، کل يہ گفتگو تھي کارخانے ميں

سنا ہے ميں نے، کل يہ گفتگو تھي کارخانے ميں
پرانے جھونپڑوں ميں ہے ٹھکانا دست کاروں کا
مگر سرکار نے کيا خوب کونسل ہال بنوايا
کوئي اس شہر ميں تکيہ نہ تھا سرمايہ داروں کا

——————–

Transliteration

Suna Hai Main Ne, Kal Ye Guftagoo Thi Karkhane Mein
Purane Jhonparon Mein Hai Thikana Dast Karwan Ka

Magar Sarkar Ne Kya Khoob Council Haal Banwaya
Koi Iss Sheher Mein Takiya Na Tha Sarmaya Daron Ka

——————-

I have heard this was the talk in the factory yesterday
“The artisans only in old huts have their abode

But what a good council hall the government has made
In this city the capitalists did not have any abode”

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button