Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rocket domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Sad Poetry Collection - اداس شاعری | Urdu Poetry Library
اردو شاعری

Sad Poetry

نیلے آسمان پر دیکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمھاری تصویریں دیکھتا ہوں آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تیری یادوں کی خوشبو کھڑکیوں میں رقص کرتی ہے
تیرے غم میں سلگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
نجانے ہو گیا ہوں اس قدر حسّاس میں کب سے
کسی سے بات کرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
وہ سب گزرے ہوئے لمحات مجھکو یاد آتے ہیں
تمھارے خط پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔

ہمیں کسی کی، کسی کو ہماری ضرورت نہ تھی
یوں تو بہت کچھ تھا مگر ایک کمی سی تھی
بلند و بانگ قہقہے لگاتے رہے محفل میں ہم
مگر جب دیکھا تو آنکھوں میں نمی سی تھی۔

Sad Poetry

وہ کیا جانے کس حال میں ہیں ہم
ہنستے ہیں وہ اور روتے ہیں ہم
ہمیں ہے یقین اکیلے وہ تو نہیں
بِن انکے مگر کتنے تنہا ہیں ہم

بدلا جو وقت، گہری رفاقت بدل گئی
سورج ڈھلا تو سایہ کی صورت بدل گئی
ایک عمر تک میں اسکی ضرورت بنا رہا
بھر یوں ہوا کہ اسکی ضرورت بدل گئی۔

کل رات اڑرہے تھے ستارے ہوا کے ساتھ
اور میں اداس بیٹھا تھا اپنے خدا کے ساتھ
یا تو قبولیت کا طریقہ سکھا دے مجھ کو
یا میرے دل کو باندھ دے اپنی رضا کے ساتھ

Sad Poetry

پھر چاند نکلا پھر رات آئی
پھر دل نے کہا ہے تیری کمی
پھر یاد کے جھونکے مہک گئے
پھر رات کو پرندے چہک گئے
پھر جنت سے لگتی ہے زمیں
پھر دل نے کہا ہے تیری کمی
پھر گزرے لمحوں کی باتیں
پھر جاگی جاگی سی راتیں
پھر ٹہر گئ پلکوں پہ نمی
پھر دل نے کہا ہے تیری کمی

کبھی کبھی یہ دل اداس ہوتا ہے
ہلکا سا آنکھوں کو بھی احساس ہوتا ہے
جھلک جاتے ہیں میری آنکھوں سے آنسو
جب آپکے دور ہونے کا خیال آتا ہے

آج کچھ کمی ہے تیرے بغیر
نہ رنگ نہ روشنی ہے تیرے بغیر
وقت اپنی رفتار سے چل رہا ہے
بس دھڑکن تھمی ہے تیرے بغیر
نہ بارش ہے نہ دھواں
پھر بھی دل میں تپش سی ہے تیرے بغیر
بہت روکا ہے بادل کو برسنے سے
پھر بھی آنکھوں میں نمی سی ہے تیرے بغیر

ملتا تھا مجھ سے وہ پل پل کے فرق سے
پھر رفتہ رفتہ فرق یہ سالوں میں آ گیا
پھر یوں ہوا کہ آنکھ سے آنسو نکل پڑے
چہرہ اس کا کبھی جو خیالوں میں آ گیا.

وہ کیسا شخص ہے کہ ہر روز سزا دیتا ہے
پھر ہنساتا ہے اتنا کہ رُلا دیتا ہے
اس سے پوچھوں بتا کس سے محبت ہے تمھیں
نام سرگوشی میں میرا ہی سنا دیتا ہے
خود ہی لکھتا ہے کہ یادوں میں کھویا نہ کرو
اور پھر خود ہی نئی آگ لگا دیتا ہے۔

وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے
وہ خود رو پڑا مجھکو حوصلہ دیتے ہوئے
اس سے کب دیکھی گئی تھی میرے رخ کی مردنی
پھیر لیتا تھا وہ منہ مجھ کو دوا دیتے ہوئے
وہ ہمیں جب تک نظر آتا رہا، تکتے رہے
گیلی آنکھیں، اکھڑے لفظوں سے دعا دیتے ہوئے۔

،،تو نے کہا عشق ڈھونگ ہے،،
تجھے عشق ہو خدا کرے    تجھے اس سے کوئی جدا کرے
تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیں       تیری آنکھیں پُرنم رہا کریں
تو اس کی باتیں کیا کرے    تواس کی باتیں سنا کرے
اِسے دیکھ کر تو روکا کرے     وہ نظر جھکا کے چلا کرے
تجھے ہجر کی ایسی جھڑی لگے     تو خلوت کی ہر پل دعا کرے
تیرا دل بکھرے ٹوٹ کر             تو کرچی کرچی چنا کرے
تو نگر نگر صدا کرے                تو گلی گلی پِھرا کرے
تجھے عشق پہ پھر یقین ہو         اسے تسبحیوں پہ پڑھا کرے
پھر میں کہوں،،عشق ڈھونگ ہے،،       تو نہیں نہیں کیا کرے۔

بھیگ جاتی ہیں جو پلکیں کبھی تنہائی میں
کانپ اٹھتی ہوں میرا درد کوئی جان نہ لے
یوں بھی ڈرتی ہوں ایسے میں اچانک
کوئی میری آنکھوں میں تجھے دیکھ نہ ٖلے.

Sad Poetry

 

 

پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دئیے
پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دیئے
نغمہ کسی نے ساز پہ چھیڑا تو ہنس پڑے
غنچہ کسی نے شاخ سے توڑا تو رو دیئے
بادل فضا میں آپ کی تصویر بن گئے
سایہ کوئی خیال سے گزرا تو رو دیئے.

ہوئی شام تو تیرے تصوّر میں کھو گئے ہم
ہمسفر کے انتظار میں اشک بار ہو گئے ہم
یہ ڈھلتی شام، یہ خامشی یہ میری تنہائی
ایسے میں آجاؤ صنم بہت بےقرار ہو گئے ہم
تم نے میرا شہر چھوڑا میں یہ دنیا چھوڑ جاؤنگی
اس دل کی تنہا شام میں بہت دکھی ہو گئے ہم۔

مجھے اتنا ضبط و قرار کب کہ تیرے بغیر گزر کروں
کئی دن نہ دیکھ سکوں تجھے کئی دن جدائی کے بسرکروں
تیرے چشم و رخ پہ مٹا ہوا، میرے جسم و جان میں گندھا ہوا
میرے دل میں جو عشق ہے، تجھے کیسے اس کی خبر کروں
میرے دن کے سارے ہی کام ہیں تیری خوشبو میں بسے ہوئے
تیرے غم کی نیند میں شب کٹے، تیرے نام سے میں سحر کروں
شب تار میں تجھے ڈھونڈتا، تیری سمت کوئی راہ دیکھتا
دل بے بس کو بھینجتا، تیری یاد کا میں سفر کروں .

لوگ مل جاتے ہیں کہانی بن کر
دل میں بس جاتے ہیں نشانی بن کر
جن کو ہم رکھتے ہیں آنکھوں میں
کیوں نکل جاتے ہیں وہ پانی بن کر۔

Sad Poetry

یاد میں تیری آنکھیں بھرتا ہے کوئی
ہر سانس کے ساتھ تجھے یاد کرتا ہے کوئی
موت تو سچی ہے آخر تو اک دن آنی ہے
لیکن تیری جدائی میں ہر روز مرتا ہے کوئی۔

ہر عشق کا مطلب غم نہیں ہوتا
دوریوں سے پیار کم نہیں ہوتا
وقت بوقت ہو جاتی ہیں آنکھیں نم
کیونکہ یادوں کا کوئی موسم نہیں ہوتا.

تم لوٹ آنا
اداس شاموں کی سسکیوں میں
کبھی جو میری آواز سننا
تو بیتے لمحوں کو یاد کر کے
انہی فضاؤں میں لوٹ آنا
تم یاد کرتے تھے خواب بن کر
کبھی مہکتا گلاب بن کر
میں خشک ہونٹوں سے جب پکاروں
ان اداؤں میں لوٹ آنا
میری وفاؤں کو یاد رکھنا
میری دعاؤں کا پاس رکھنا
میں خالی ہاتھوں کو جب اٹھاؤں
میری دعاؤں میں لوٹ آنا۔۔۔۔

آجا کہ ابھی ضبط کا موسم نہیں گزرا
آجا کہ ابھی پہاڑوں پہ برف جمی ہے
خوشبو کے جزیروں سے ستاروں کی حدوں تک
سب کچھ ہے میرے شہر میں بس تیری کمی ہے.

Sad Poetry

آپکے اس طرح چلے جانے سے
آنکھوں میں اک نمی سی رہتی ہے
تنہائی میں ہوں یا محفل میں سب کچھ ہوتا ہے
پھر بھی اک کمی سی رہتی ہے۔

تنہائی میں خود کو ہم سزا دیتے ہیں
نام لکھتے ہیں اور لکھ کر مٹا دیتے ہیں
پوچھ نہ لے کوئی ہم سے حال ہمارا
اسی ڈر سے آنسوؤں کو چھپا لیتے ہیں۔

مقدر کے ستاروں پر
زمانے کے اشاروں پر
اداسی کے کناروں پر
کبھی ویران شہروں میں
کبھی سنسان راستوں پر
کبھی حیران آنکھوں میں
کبھی بے جان لمحوں پر
تمھاری یاد چپکے سے
کوئی سرگوشی کرتی ہے
یہ پلکیں بھیگ جاتیں ہیں
تو آنسو ٹوٹ گرتے ہیں
ہم پلکوں کو جھپکاتے ہیں
بظاہر مسکراتے ہیں
فقط اتنا ہی کہتے ہیں
مجھے کتنا تم ستاتے ہو
مجھے بہت تم یاد آتے ہو۔

اس نے کہا تم میں وہ پہلے سی بات نہیں
میں نے کہا زندگی میں جو تیرا ساتھ نہیں
اس نے کہا اب بھی کسی کی آنکھوں میں ڈوب جاتے ہو؟
میں نے کہا کہ اب کسی کی آنکھ میں وہ بات نہیں
اس نے کہا کیوں اتنا ٹوٹ کر چاہا مجھے
میں نے کہا انسان ہوں پتھر ذات نہیں
اس نے کہا کیا میں بے وفا ہوں؟
میں نے کہا مجھے اب وفا کی تلاش نہیں۔

برسوں گزر گئے رو کر نہیں دیکھا
ان آنکھوں کو آنسو سے دھو کر نہیں دیکھا
وہ کیا جانے محبت کیا چیز ہے
جس نے کبھی کسی کا ہو کر نہیں دیکھا۔

Sad Poetry

عشق دریا ہے اس کا ساحل نہیں ہوتا
ہر دل محبت کے قابل نہیں ہوتا
روتا وہ بھی ہے جو ڈوبا ہے عشق کے دریا میں
اور روتا وہ بھی ہے جسے عشق حاصل نہیں ہوتا۔

اس کی آنکھوں میں کوئی دکھ بسا ہے شاید
یا مجھے خود ہی وہم سا ہوا ہے شاید
میں نے پوچھا، کیا بھول گئے ہو تم بھی؟
پونجھ کر آنکھیں مجھے اس نے کہا۔۔۔ شاید۔

Sad Poetry

پھر ہوئی آنکھ نم پھر دل اداس ہے
شاید کہ خوشی ہوئی ختم، غم کا آغاز ہے۔

میں چپ رہا تو اور بھی غلط فہمیاں بڑھیں
وہ بھی سنا ہے اس نے جو میں نے نہیں کہا۔

Sad Poetry

اِس سے پہلے زیادہ تو نہیں تھیں خوشیاں
تو نے اور بھی حصّہ ڈال دیا جدائی کا۔

ہم تو یہ جانتے ہیں کہ جس شب ہمیں چھوڑ کر وہ گیا
آسمان پہ شعلہ بھڑکتا رہا، چاند جلتا رہا، یہ دل مچلتا رہا۔

چاند کے پاس غرور ہے، اس کے پاس نور ہے
میرے پاس کچھ نہیں میرا محبوب مجھ سے دور ہے۔

تنہائی میں ہم اپنے دل کو سجایا کرتے ہیں
لکھتے ہیں تیرا نام اور مٹایا کرتے ہیں۔

دریا ہے سنگ سنگ، لہر کی تلاش ہے
لاکھوں میں مجھکو اک بشر کی تلاش ہے
اپنے گھر کے پاس سے گزرا ہوں بارہا
پھر بھی نہ جانے کیوں مجھے، گھر کی تلاش ہے

Sad Poetry

یہ جو زندگی کی کتاب ہے
یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے
کہیں ایک حسین سا خواب ہے
تو کہیں جان لیوا عذاب ہے
کبھی کھو لیا کبھی پا لیا
کبھی رو لیا کبھی گا لیا
کہیں رحمتوں کی ہیں بارشیں
کہیں تشنگی بے حساب ہے
کہیں چھاؤں ہے کہیں دھوپ ہے
کہیں اور ہی کوئی روپ ہے
کہیں چھین لیتی ہیں ہر خوشی
کہیں مہربان بے حساب ہے
یہ جو زندگی کی کتاب ہے
یہ جو زندگی کی کتاب ہے۔

دل میں تمہاری یاد کے نشتر اتر گئے
کتنے ستارے آنکھوں سے ٹوٹے بکھر گئے۔

خاموش پلکوں سے جب آنسو بکھر جاتے ہیں
آپ کیا جانیں آپ کتنا یاد آتے ہیں
ابھی بھی اُسی موڑ پہ کھڑے ہیں جہاں
آپ نے کہا تھا ٹھہرو ہم ابھی آتے ہیں۔

زندگی کے دن کیسے بھی گزر جائیں گے
ایک دن ہم بھی چپکے سے مر جائیں گے
آج رہتے ہیں آپ کے دل میں یاد بن کر
کل آنسو بن کر آنکھوں سے نکل جائیں گے۔

بچھڑ کے تجھ سے تیرے غم کے پاس رہتے ہیں
خدا گواہ ہے ہم تیرے بغیر بہت اداس رہتے ہیں۔

Sad Poetry

کتنا عجیب ہے یہ تمہارا اندازِ محبت
زخم لگا کر کہتے ہو خوش رہا کرو۔

سمندروں کے مسافر تھے دربدر رہتے
تمھاری آنکھ نہ ہوتی تو ہم کدھر رہتے
ز ہے نصیب کہ تم سا ملا ہے دوست
وگرنہ درد کی لزّت سے بے خبر رہتے۔

آنکھوں میں آنسؤں کی حنا سی ہے ان دنوں
دل کو بھی درد شناسی ہے ان دنوں
گر ہو سکے تو آجاؤ کہ تیرے بغیر اے جان!
ماحول میں شدید اداسی ہے ان دنوں۔

خوشبو سی اٹھ رہی ہے در و دیوار سے
شاید کوئی گلاب رو رہا ہے بچھڑ کے گلاب سے۔

ہوا ہے تجھ سے جدائی کے بعد معلوم
کہ تو نہیں تھا تیرے ساتھ اک دنیا تھی۔

ہم سے ہمارے چاہنے والے بچھڑ گئے
تنہا ہمیں وہ چھوڑ کر جانے کدھر گئے۔

اپنے آپ سے یوں کب تک نظریں چراؤ گے
آئینہ جو توڑو گے خود بھی ٹوٹ جاؤ گے.

میرے تصوّر میں تم روز آتے ہو
چپکے سے آ کر میرا گھر سجاتے ہو
بن تمھارے یہ شہر بھی لگتا ہے سونا
دور جا کر کیوں تم مجھکو رلاتے ہو۔

ہر مصیبت میں ہم مسکراتے رہے
آپ کے گیت مسلسل گاتے رہے
آپکی یادوں کے کھوئے ہوئے سلسلے
اشک بن بن کر آنکھوں میں آتے رہے۔

آپ کے چلے جانے سے سارے نظارے چپ ہیں
آج ہمیں تھامنے والے سب سہارے چپ ہیں
ہم نے کہا ان سے، ہم ڈوبنا چاہتے ہیں
نہ جانے کیوں سمندر کے سب کنارے چپ ہیں۔

بکھروں گی اک بار تو نہ آ سکوں گی ہاتھ
اے دوست! احتیاط سے ٹھوکر لگا مجھے۔

برائی میں بھی ہو گا کوئی مطلب
وہ کرتے ذکر کیوں بےکار میرا؟

بڑا دشوار ہوتا ہے
ذرا سا فیصلہ کرنا
کہ جیون کی کہانی کو
بیانِ بے زبانی کو
کہاں سے یاد رکھنا ہے
کہاں سے بھول جانا ہے
کسے کتنا بتانا ہے
کس سے کتنا چھپانا ہے
کہاں رو رو کے ہنسنا ہے
کہاں ہنس ہنس کے رونا ہے
کہاں آواز دینی ہے
کہاں خاموش رہنا ہے
کہاں راستہ بدلنا ہے
کہاں سے لوٹ آنا ہے
بڑا دشوار ہوتا ہے۔۔۔

دن بھر میں جب بھی وہ یاد آتا ہے
دل میں صرف ایک ہی سوال آتا ہے
یاد اتنا کرتے ہیں جسے ہم۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا اسے بھی ہمارا خیال آتا ہے

Sad Poetry

گزرے جو تیرے سنگ وہ میٹھے پل یاد آتے ہیں
پلکوں پہ میری کچھ آنسو چھوڑ جاتے ہیں
بکھری ہے ہر سو گزرے لمحات کی خوشبو
انھیں کیسے بھلاؤں یہ تو زندگی بھر ساتھ رہتے ہیں۔

تیرے بن کہیں اک پل بھی دل نہیں لگتا
دیکھ لوں اک جھلک آجا اب آ بھی جا
سن لے حال دل، کیا کیا ہے میری مشکل
جو عشق میں سبکو ہوتا ہے
وہ سب کچھ مجھ کو ہوتا ہے
نظریں ترسی ہیں میری، انکی پیاس بجھا جا
ڈستی ہے تنہائی، چھبتی ہی پرچھائی
دو نین ترستے ہیں روتے ہیں
نہ جاگتے ہیں نہ سوتے ہیں
کیا کروں ایسے میں آ کے سمجھا جا
تیرے بن کہیں اک پل بھی دل نہیں لگتا
دیکھ لوں اک جھلک آجا اب آ بھی جا۔

دعا ہے کہ تجھے چاہتوں کی کبھی کمی نہ رہے
جو تجھے مل نہ سکے ایسی کوئی خوشی نہ رہے
یوں انتظار کو، اے صنم! میرا نصیب نہ بناؤ
کہ جب تم لوٹ کر آؤ تو میرے پاس زندگی نہ رہے

نہ جانے اس پر اتنا یقین کیوں ہے
اس کا خیال اتنا حسین کیوں ہے
سنا ہے محبت کا درد میٹھا ہوتا ہے
تو پھر آنکھ سے نکلا آنسو نمکین کیوں ہے۔

Sad Poetry

مطمئن ہو دل تو ویرانے کو سناٹے بھی گیت
دل اجڑ جائے تو شہروں میں بھی تنہائی بہت۔

لوگ مجھے دیتے ہیں بد دعا، میرے لب پہ انکے لیئے دعا
میں کسی کا دل نہ دکھا سکا، میرا مسئلہ بھی عجیب ہے۔

Sad Poetry

بدلہ وفا کا دیں گے بڑی سادگی سے ہم
تم ہم سے روٹھ جاؤ گے اور زندگی سے ہم۔

کاش کہ ہمارا جنازہ روک کہ وہ پوچھیں
ہم نے تو دوستی چھوڑی تھی تم تو جہاں چھوڑ گئے۔Sad Poetry

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button