با ل جبر یل - رباعيات

رہ و رسم حرم نا محرمانہ

رہ و رسم حرم نامحرمانہ
کلیسا کی ادا سوداگرانہ

تبرک ہے مرا پیراہنِ چاک
نہیں اہلِ جنوں کا یہ زمانہ

معانی: حرم: کعبہ یعنی مسجدیں وغیرہ ۔ کلیسا: گرجا ۔ سوداگرانہ: تجارت کرنے والا ۔ پیراہن: لباس ۔ اہل جنوں : اربابِ عشق ۔ چاک: کھلا ہوا ۔
مطلب: اس رباعی میں اقبال نے مذہبی اداروں کے منفی کردار کا جائزہ لیتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ ہر چند یہ عہد اہل جنوں کے لیے سازگار نہیں پھر بھی میری فکر اور نقطہ نظر کو پیش نظر رکھا جائے تو آج کا انسان اس سے کچھ استفادہ کر سکتا ہے ۔ مراد یہ ہے کہ حرم اور کلیسا (مسلمانوں اور عیسائیوں ) میں جو لوگ برسر اقتدار اور مسلط ہیں وہ قطعی طور پر اس کے اہل نہیں ۔

——————

Transliteration

Rah-o-Rasm-e-Haram Na-Mehramana
Kalisa Ki Ada Soudagarana

The rituals of the Sanctuary unsanctified!
The Church commercialized.

Tabarrak Hai Mera Pairhan-e-Chaak
Nahin Ahl-e-Junoon Ka Ye Zamana

My torn apparel aught to be valued much,
For madness has become rare these days!

————————-

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button