با نگ درا - ظریفانہ - (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

رات مچھر نے کہہ ديا مجھ سے

رات مچھر نے کہہ ديا مجھ سے
ماجرا اپنی ناتمامی کا
مجھ کو ديتے ہيں ايک بوند لہو
صلہ شب بھر کی تشنہ کامی کا
اور يہ بسوہ دار، بے زحمت
پی گيا سب لہو اسامی کا

——————-

Transliteration

Raat Machar Ne Keh Diya Mujh Se
Majra Apni Na-Tamami Ka

Mujh Ko Dete Hain Aik Boond Lahoo
Sila Shab Bhar Ki Tashna Kaami Ka

Aur Ye Biswadar Be-Zehmat
Pe Gya Sub Lahoo Asami Ka

——————-

Last night the mosquito related to me
The whole story of his failures

“They give me only one drop of blood
In return for the whole night’s labor

And this land owner without any effort
Sucked all the blood of the cultivator”

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button