با ل جبر یل - رباعيات

پريشاں کاروبار آشنائی

پریشاں کاروبار آشنائی
پریشاں تر مری رنگیں نوائی

کبھی میں ڈھونڈتا ہوں لذت وصل
خوش آتا ہے کبھی سوز جدائی

معانی: پریشاں : بکھرے ہوئے ۔ آشنائی: دوستی ۔ رنگیں نوائی: خوبصورت باتیں بھی زیادہ پریشاں ہیں ۔ وصل: ملاپ ۔
مطلب: یہاں اقبال نے عاشقی کے حوالے سے اپنی ذاتی کیفیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عشق کے عمل میں انسان بے شک اضطراب و انتشار کا شکار تو ہمیشہ رہتا ہے ۔ یہ کوئی حیرت انگیز بات نہیں لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ میری نغمہ سرائی کا عمل بھی انتہائی اضطراب و انتشار کے مراحل سے گزر رہا ہے ۔ اس اضطراب و انتشار کا اندازہ اس حقیقت سے کیا جا سکتا ہے کہ کسی مرحلے پر تو مجھے لذت وصل کی طلب ہوتی ہے اور کبھی محبوب کے ہجر سے پیدا ہونے والی کیفیت اپنی تمام تر شورش کے باوجود دل پسند محسوس ہوتی ہے ۔

————————-

Transliteration

Preshan Karobar-e-Ashnai
Preshan Tar Meri Rangeen Nawai!

Confused is the nature of my love for Thee,
And more confused is my song in Thy praise;

Kabhi Main Dhoondta Hun Lazzat-e-Wasal
Khush Ata Hai Kabhi Souz-e-Juddai!

For I sometimes do relish fulfillment,
At other times, a yearning in my heart.

————————-

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button