تعلیم و تربیتعلامہ اقبال شاعری

اقوام مشرق

نظر آتے نہیں بے پردہ حقائق ان کو
آنکھ جن کی ہوئی محکومی و تقلید سے کور

معانی: حقائق: حقیقتیں ۔ محکومی: غلامی ۔ تقلید: مراد سوچے سمجھے بغیر ۔
مطلب: جن مشرقی اقوام کی آنکھیں غلامی اور مغرب کی بے جا پیروی کی وجہ سے اندھی ہو چکی ہیں وہ ان حقیقتوں کو بھی نہیں دیکھ سکتیں جو بالکل ظاہر ہیں ۔ یہ ڈھکی چھپی بات نہیں کہ اہل مغرب اور تہذیب مغرب نے ان کا ستیاناس کر دیا ہے لیکن وہ اس سے بے خبر پھر بھی ان کی پیروی میں خوش ہیں ۔

زندہ کر سکتی ہے ایران و عرب کو کیونکر
یہ فرنگی مدنیت کہ جو ہے خود لبِ گور

معانی: فرنگی مدنیت: انگریزی تہذیب ۔ لبِ گور: قبر کنارے ۔
مطلب: ان اہل مغرب کی تہذیب و تمدن جو خود قبر کے کنارے پہنچی ہوئی ہے اور فنا ہونے کے قریب ہے اس سے ایران اور عرب اور دیگر ممالک کیسے زندگی پا سکتے ہیں ۔ ان مشرقی ممالک کو چاہیے کہ فرنگی تہذیب و تمدن سے اپنی جان چھڑائیں اور اپنی اقدار اپنائیں ۔

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button