نہ تخت و تاج ميں ، نے لشکر و سپاہ ميں ہے
نہ تخت و تاج میں ، نے لشکر و سپاہ میں ہے
جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
معانی: مردِ قلندر: مردِ مومن ۔
مطلب: مطلع میں اقبال کہتے ہیں کہ سچے اور حقیقی درویش کی بارگاہ میں جس دلاویز کیفیت کا اظہار ہوتا ہے وہ نہ تو تخت و تاج کے سربراہی میں ملتی ہے نا ہی لشکروں کی سالاری میں اتنا لطف آتا ہے ۔ مراد یہ ہے کہ مرد قلندر کو ہی وہ مقام حاصل ہے جو انسان کو روح عصر سے آگاہ کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے ۔
صنم کدہ ہے جہاں اور مردِ حق ہے خلیل
یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لا الٰہ میں ہے
مطلب: حضرت ابراہیم خلیل اللہ کو قدرت نے یہ شرف بخشا کہ وہ خانہ کعبہ کو بتوں سے پاک کر دیں چنانچہ حضرت ابراہیم نے یہ فریضہ بخوبی سر انجام دے کر یہ ثابت کر دیا کہ خالق حقیقی رب ذوالجلال کے علاوہ اور کوئی نہیں ۔
وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا
یہ سنگ و خشت نہیں ، جو تری نگاہ میں ہے
مطلب: اب اگریہ کہا جائے کہ خس و خاشاک کا ڈھیر ہی حقیقی دنیا کے مترادف ہے تو اس سے بڑھ کر احمقانہ بات اور کیا ہو گی کہ ایک فعال انسان تو خود ہی اپنی دنیا تخلیق کرتا ہے اور یہ دنیا ہمت و جراَت اور عملی جدوجہد سے ہی پیدا ہوتی ہے ۔
مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا
وہ مشتِ خاک ابھی آوارگانِ راہ میں ہے
معانی: مشتِ خاک: مٹی کی مٹھی ۔ آوارگانِ راہ: مسافر ۔
مطلب: اقبال کے نزدیک انسان کا مقام تو چاند ستاروں سے بھی کہیں آگے ہے ۔ اس لیے اسے اشرف المخلوقات کہا گیا ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ وہ اپنی کم ہمتی اور بے عملی کے سبب منزل مقصود پانا تو الگ رہا ابھی اس کے راستے میں ہی بھٹک رہا ہے ۔
خبر ملی ہے خدایانِ بحر و بر سے مجھے
فرنگ رہ گزرِ سیلِ بے پناہ میں ہے
معانی: فرنگ: انگریز ۔ بے پناہ: بہت زیادہ ۔
مطلب: علامہ نے یہ اور اس طرح کی پیشن گوئیاں اپنے اشعار میں جا بجا کی ہیں وہ اسے فکری شعور کے تحت پیش آمدہ حالات کا جائزہ لینے کی پوری پوری صلاحیت رکھتے ہیں ۔ اس شعر میں انھوں نے جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک پر برطانوی تہذیب و استعمار کی یلغار کا ذکر کیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ مغربی تہذیب و استعمار مشرق کو تباہ کرنے کے لیے برسر عمل ہے اس کا تدارک ضروری ہے ۔
تلاش اس کی فضاؤں میں کر نصیب اپنا
جہانِ تازہ مری آہِ صبح گاہ میں ہے
مطلب: میں نے اپنے اشعار میں جو منشور ترتیب دیا ہے وہ مسلمانوں کے لیے جہان تازہ کی تعمیر کا سبب بن سکتا ہے ۔
مرے کدو کو غنیمت سمجھ کہ بادہَ ناب
نہ مدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ہے
معانی: بادہَ ناب: صاف شراب ۔
مطلب: اس میں کہا گیا ہے کہ میں نے اپنے اشعار میں جو تعلیم دی ہے وہ نا تو تعلیمی اداروں میں ملے گی اور نا ہی مذہبی درسگاہوں میں ! لہذا اسی سے استفادہ کیا جائے تو مناسب ہے ۔
———————-
Translation
Na Takht-o-Taaj Mein Ne Lashkar-o-Sipah Mein Hai
Jo Baat Mard-e-Qalandar Ki Bargah Mein Hai
Sanam Kadah Hai Jahan Aur Mard-e-Haq Hai Khalil
Ye Nukta Woh Hai Ke Poshida LA ILAHA Mein Hai
Woh Jahan Hai Tera Jis Ko Tu Kare Paida
Ye Sang-o-Khisht Nahin, Jo Teri Nigah Mein Hai
Mah-o-Sitara Se Agay Maqam Hai Jis Ka
Woh Musht-e-Khak Abhi Awargan-e-Rah Mein Hai
Khabar Mili Hai Khudayan-e-Behar-o-Bar Se Mujhe
Farang Reh-Guzar-e-Seel-e-Be Panah Mein Hai
Talash Uss Ki Fazaon Mein Kar Naseeb Apna
Jahan-e-Taza Meri Aah-e-Subahgah Mein Hai
Mere Kidu Ko Ghanimat Samajh Ke Bada-e-Naab
Na Madrase Mein Hai, Baqi Na Khanqah Mein Hai
————————————–
A monarch’s pomp and mighty arms can never give such glee,
As can be felt in presence of a Qalandar bold and free.
The world is like an idol house, God’s Friend, a person free:
No doubt, this subtle point is hid In words, No god but He.
The world that you with effort make to you belongs alone:
The world of brick and stone you see, You cannot call your own.
The clay‐made man is still among the vagrants on the road,
Though man beyond the moon and stars can find his true abode.
This news I have received from those who rule the sea and land,
That Europe lies on course of flood ’Gainst which no one can stand.
A world there is quite fresh and new in sighs at morn I have:
Your portion seek within its tracts, Thus goal and aim achieve.
Count my gourd an immense gain, for pure and sparkling wine
No more the seats of learning store nor sells the Sacred Shrine.