با ل جبر یل - رباعيات

نہ مومن ہے نہ مومن کی اميری

نہ مومن ہے نہ مومن کی امیری
رہا صوفی، گئی روشن ضمیری

خدا سے پھر وہی قلب و نظر مانگ
نہیں ممکن امیری بے فقیری

مطلب: اب صورت احوال یہ ہے کہ مرد مومن میں بھی وہ صلاحتیں باقی نہیں رہیں جو اس کا طرہ امتیاز تھیں ۔ یہی کیفیت صوفی اور درویش کی ہے کہ اس میں اور تو سب کچھ ہے روشن ضمیری کا فقدان ہے ۔ ان حالات کے پیش نظر رب ذوالجلال سے اسی قلب و نظر کی استدعا کر جو ذاتی صلاحیتوں کے منبع ہوتی ہیں ۔ امر واقعہ یہ ہے کہ درویش صفتی ہی حقیقی امارت اور قیادت کی آئینہ دار ہوتی ہے ۔

———————–

Transliteration

Na Momin Hai Na Momin Ki Ameeri
Raha Sufi, Gyi Roshan Zameeri

Neither the Muslim nor his power survives;
The Sufi has outlived his radiant soul;

Khuda Se Phir Wohi Qalb-o-Nazar Mang
Nahin Mumkin Ameeri Be-Faqeeri

Ask God for the heart and soul of men of the past,
Become a fakir, first, to regain thy power.

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button