Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rocket domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Na Kar Zikr-E-Firaaq-O-Ashnaai
ارمغان حجاز - رباعیاتعلامہ اقبال شاعری

نہ کر ذکر فراق و آشنائی

(Armaghan-e-Hijaz-18)

Na Kar Zikr -e-Firaq-o-Ashnayi

( نہ کر ذکر و فراق آشنائی)

Of love and losing what words need be said?

 

نہ کر ذکرِ فراق و آشنائی
کہ اصلِ زندگی ہے خودنمائی

معانی: فراق: جدائی ۔ آشنائی: واقفیت، وصل ۔ خودنمائی: اپنے آپ کو ظاہر کرنا ۔
مطلب: جدائی اور وصل کا ذکر نہ کر کیونکہ اصل زندگی اپنے آپ کو ظاہر کرنے میں ہے ۔ اس مثال سے علامہ روح اور جسم کے تعلق کی بات واضح کرنا چاہتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں آنے سے پہلے ہر آدمی روح کی شکل میں عالم ارواح میں ہوتا ہے جو کہیں لا مکاں میں ہے ۔ جب وہ ماں کے پیٹ سے بچہ کی شکل میں باہر آتا ہے تو وہ روح جو عالم ارواح میں اس سے متعلق ہوتی ہے اس کے جسم میں داخل ہو جاتی ہے ۔ اس طرح روح کو اپنی صلاحیتوں اور اپنی انا کے ظہور کا موقع مل جاتا ہے ۔

———————-

نہ دریا کا زیاں ہے نے گہر کا
دلِ دریا سے گوہر کی جدائی

معانی: زیاں : نقصان ۔ گہر:موتی ۔
مطلب: اگر دریا میں سے موتی نکال کر الگ کر لیا جائے تو اس سے نہ دریا کا نقصان ہے نہ موتی کا ۔ بلکہ اس سے الگ ہونے سے موتی کا ظہور ہو جاتا ہے ۔ اس عمل انتقال و فراق سے نہ عالم ارواح میں کوئی کمی آتی ہے اور نہ روح کا کوئی نقصان ہوتا ہے بلکہ الٹا روح کو فائدہ پہنچتا ہے کہ وہ جسم آدمی میں آ کر اپنی خودی کا ظہور کر سکتی ہے ۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ اپنی خودی سے نا آشنا کہیں عالم ارواح ہی میں پڑی رہتی ۔

 

———————-

Transliteration

Na Kar Zikr-E-Firaq-O-Ashanai
Ke Asal-E-Zindagi Hai Khud-Numai

Of love and losing what words need be said?
The self’s unfolding is Life’s fountain‐head;

Na Darya Ka Zayan Hai, Ne Guhar Ka
Dil-E-Darya Se Gohar Ki Judai

There’s neither loss to ocean nor to pearl
In the pearl’s loosening from the ocean’s bed.

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button