نہ کر ذکر فراق و آشنائی
(Armaghan-e-Hijaz-18)
Na Kar Zikr -e-Firaq-o-Ashnayi
( نہ کر ذکر و فراق آشنائی)
Of love and losing what words need be said?
نہ کر ذکرِ فراق و آشنائی
کہ اصلِ زندگی ہے خودنمائی
معانی: فراق: جدائی ۔ آشنائی: واقفیت، وصل ۔ خودنمائی: اپنے آپ کو ظاہر کرنا ۔
مطلب: جدائی اور وصل کا ذکر نہ کر کیونکہ اصل زندگی اپنے آپ کو ظاہر کرنے میں ہے ۔ اس مثال سے علامہ روح اور جسم کے تعلق کی بات واضح کرنا چاہتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں آنے سے پہلے ہر آدمی روح کی شکل میں عالم ارواح میں ہوتا ہے جو کہیں لا مکاں میں ہے ۔ جب وہ ماں کے پیٹ سے بچہ کی شکل میں باہر آتا ہے تو وہ روح جو عالم ارواح میں اس سے متعلق ہوتی ہے اس کے جسم میں داخل ہو جاتی ہے ۔ اس طرح روح کو اپنی صلاحیتوں اور اپنی انا کے ظہور کا موقع مل جاتا ہے ۔
———————-
نہ دریا کا زیاں ہے نے گہر کا
دلِ دریا سے گوہر کی جدائی
معانی: زیاں : نقصان ۔ گہر:موتی ۔
مطلب: اگر دریا میں سے موتی نکال کر الگ کر لیا جائے تو اس سے نہ دریا کا نقصان ہے نہ موتی کا ۔ بلکہ اس سے الگ ہونے سے موتی کا ظہور ہو جاتا ہے ۔ اس عمل انتقال و فراق سے نہ عالم ارواح میں کوئی کمی آتی ہے اور نہ روح کا کوئی نقصان ہوتا ہے بلکہ الٹا روح کو فائدہ پہنچتا ہے کہ وہ جسم آدمی میں آ کر اپنی خودی کا ظہور کر سکتی ہے ۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ اپنی خودی سے نا آشنا کہیں عالم ارواح ہی میں پڑی رہتی ۔
———————-
Transliteration
Na Kar Zikr-E-Firaq-O-Ashanai
Ke Asal-E-Zindagi Hai Khud-Numai
Of love and losing what words need be said?
The self’s unfolding is Life’s fountain‐head;
Na Darya Ka Zayan Hai, Ne Guhar Ka
Dil-E-Darya Se Gohar Ki Judai
There’s neither loss to ocean nor to pearl
In the pearl’s loosening from the ocean’s bed.