بانگ درا (حصہ اول)علامہ اقبال شاعری

مو ج دريا

مضطرب رکھتا ہے ميرا دل بے تاب مجھے
عين ہستی ہے تڑپ صورت سيماب مجھے
موج ہے نام مرا ، بحر ہے پاياب مجھے
ہو نہ زنجير کبھی حلقۂ گرداب مجھے

آب ميں مثل ہوا جاتا ہے توسن ميرا
خار ماہی سے نہ اٹکا کبھی دامن ميرا

ميں اچھلتی ہوں کبھی جذب مہ کامل سے
جوش ميں سر کو پٹکتی ہوں کبھی ساحل سے
ہوں وہ رہرو کہ محبت ہے مجھے منزل سے
کيوں تڑپتی ہوں ، يہ پوچھے کوئی ميرے دل سے

زحمت تنگی دريا سے گريزاں ہوں ميں
وسعت بحر کی فرقت ميں پريشاں ہوں ميں

————-

Transliteration

Mouj-e-Darya

Muztarib Rakhta Hai Mera Dil-e-Betab Mujhe
Ayn-e-Hasti Hai Tarap Soorat-e-Seemab Mujhe

Mouj Hai Naam Mera, Behar Hai Payab Mujhe
Ho Na Zanjeer Kabhi Halqa-e-Gardab Mujhe

Aab Mein Misl-e-Hawa Jata Hai Tousan Mera
Khar-e-Mahi Se Na Atka Kabhi Daman Mera

Main Uchalti Hun Kabhi Jazb-e-Mah-e-Kamil Se
Josh Mein Sar Ko Patakti Hun Kabhi Sahil Se

Hun Woh Rahru Ke Mohabbat Hai Mujhe Manzil Se
Kyun Tarapti Hun, Ye Puche Koi Mere Dil Se

Zehmat-e-Tangi-e-Darya Se Garezan Hun Main
Wusaat-e-Behr Ki Furqat Mein Preshan Hun Main

——————-

The Wave Of River

My restless heart doth never keep me still:
This inner core of me is mercury.

They call me wave. The ocean is my goal.
No chain of whirling eddy holdeth me.

My steed like air upon the water rides.
My garment’s hem on thorn of fish e’er tore,

When moon is full sometimes I leap all fey;
Sometimes all mad I dash my head on shore.

I am the pilgrim loving journey’s stage.
Why am I restless? If my heart make quest.

I flee from the cramped torment of the stream,
Away from the sea’s wide spaces, all distressed.

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button