با ل جبر یل - رباعيات

محبت کا جنوں باقی نہيں ہے

محبت کا جنوں باقی نہیں ہے
 مسلمانوں میں خوں باقی نہیں ہے

صفیں کج، دل پریشاں ، سجدہ بے ذوق
کہ جذبِ اندروں باقی نہیں ہے

مطلب: اس رباعی میں اقبال مسلمانوں کی صورت حال پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان میں نہ جذبہ رہا نہ غیرت ! نا ہی کچھ کر گزرنے کا جنون برقرار ہے ۔ آج کے مسلماں کی کیفیت تو یہ ہے کہ ان کی صفوں میں نفاق نے بیج بوئے ہوئے ہیں جس کے سبب پریشاں حالی ان کا مقدر بن کر رہ گئی ہے ۔ حد تو یہ ہے خالق حقیقی کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوتے ہیں تو ان سجدوں میں ذوق اور خلوص ناپید ہوتا ہے اس ساری صورت حال کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کے دل عشق حقیقی کے جذبے سے خالی ہو چکے ہیں ۔

——————–

Transliteration

Mohabbat Ka Junoon Baqi Nahin Hai
Musalman Mein Khoon Baqi Nahin Hai

They no longer have that passionate love—
Muslims are drained of blood.

Safeen Kaj, Dil Preshan, Sajda Be-Zauq
Ke Jazb-e-Androon Baqi Nahin Hai

The rows are uneven, the hearts adrift, the prostration joyless—
All this because the inner feeling is dead!

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button