بانگ درا (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

ميں اورتو

مذاق ديد سے ناآشنا نظر ہے مری
تری نگاہ ہے فطرت کی راز داں، پھر کيا
رہين شکوۂ ايام ہے زبان مری
تری مراد پہ ہے دور آسماں، پھر کيا
رکھا مجھے چمن آوارہ مثل موج نسيم
عطا فلک نے کيا تجھ کو آشياں، پھر کيا
فزوں ہے سود سے سرمايۂ حيات ترا
مرے نصيب ميں ہے کاوش زياں، پھر کيا
ہوا ميں تيرتے پھرتے ہيں تيرے طيارے
مرا جہاز ہے محروم بادباں، پھر کيا

قوی شديم چہ شد، ناتواں شديم چہ شد
چنيں شديم چہ شد يا چناں شديم چہ شد
بہيچ گونہ دريں گلستاں قرارے نيست
توگر بہار شدی، ما خزاں شديم، چہ شد

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button