Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rocket domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Mashriq Main Asool Deen Ban Jaaty Hain
با نگ درا - ظریفانہ - (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

مشرق ميں اصول دين بن جاتے ہيں

مشرق میں اصولِ دین بن جاتے ہیں
مغرب میں مگر مشین بن جاتے ہیں

معانی: مشرق: مشرقی ممالک ۔ مغرب: یورپ، یورپی ممالک ۔ اصول: جمع اصل، قاعدے، ضابطے ۔ دین بننا: دین کی حیثیت اختیار کر لینا ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ مشرقی ممالک کے لوگ اس قدر سادہ اور قدامت پرست ہیں کہ زندگی کے عام اصولوں کو بھی دین کا درجہ دے دیتے ہیں ۔ اس کے برعکس مغربی ممالک میں سب جانتے ہیں کہ صنعتی ترقی اس نہج پر پہنچی ہوئی ہے کہ یہ اصول میکا نکی بن جاتے ہیں ۔

رہتا نہیں ایک بھی ہمارے پلّے
واں ایک کے تین تین بن جاتے ہیں

معانی: واں : یورپ ۔ تین تین: ذو معنی ہے ۔ اس سے مراد تثلیت ہے یعنی عیسائی مذہب کا تین خدا کا عقیدہ ۔
مطلب: نتیجہ بالعموم یہ برآمد ہوتا ہے کہ مشرقی ممالک سے جو نوجوان حصول تعلیم کے لیے مغربی ممالک جاتے ہیں وہ عام طور پر وہاں عیسائیت سے متاثر ہو کر تثلیث کے قائل ہو جاتے ہیں ۔

——————–

Transliteration

Zarifana

Mashriq Mein Asool Deen Ban Jate Hain
Maghrib Mein Magar Machine Ban Jate Hain

Rehta Nahin Aik Bhi Humare Palle
Waan Aik Ke Teen Teen Ban Jate Hain

———————

Satirical

In the East principles are changed to religion
But in the West they are changed into machines

We do not retain even one of them
There one is changed into three

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button