با ل جبر یل - رباعيات

مکانی ہوں کہ آزاد مکاں ہوں

مکانی ہوں کہ آزادِ مکاں ہوں
جہاں میں ہوں کہ خود سارا جہاں ہوں

وہ اپنی لامکانی میں رہیں مست
مجھے اتنا بتا دیں میں کہاں ہوں

معانی: مکانی: دنیا ۔ آزادِ مکاں
مطلب: مجھے ابھی تک اس حقیقت کا ادراک نہیں ہوا کہ اس جہان ارضی میں میری اپنی حقیقت کیا ہے ۔ قدرت نے کچھ وسائل ضرور فراہم کیے اس کے باوجود خود کو بے وسیلہ محسوس کر رہا ہوں اور یہ پتہ نہیں چل رہا کہ میں جس معاشرے میں زندگی گزار رہا ہوں اس کے حدود کیا ہیں ۔ یہ حدود ہیں بھی یا نہیں ہیں ۔ کبھی یوں لگتا ہے کہ یکہ و تنہا ایک ویرانے میں کھڑا ہوں او رکبھی یہ محسوس ہوتا ہے کہ پوری کائنات میں ہی تو ہوں ۔ زندگی کا یہ تضاد میری سمجھ سے بالاتر ہے ۔ بے شک رب ذوالجلال کی لامکانی مسلّمہ ہے لیکن مجھے کم از کم یہ تو بتایا جائے کہ میرا اپنا مقام اور حدود اربعہ کیا ہے

————————-

Transliteration

Makani Hun Ke Azad-e-Makan Hun
Jahan Been Hun Ke Khud Sara Jahan Hun

Am I bound by space, or beyond space?
A world‐observer or a world myself?

Woh Apni La-Makani Mein Rahain Mast
Mujhe Itna Bata Dain Main Kahan Hun!

Let Him remain happy in His Infinitude,
But condescend to tell me where I am.

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button