ادبیات فنون لطیفہعلامہ اقبال شاعری

سرود حلال

کھل تو جاتا ہے مغني کے بم و زير سے دل
نہ رہا زندہ و پائندہ تو کيا دل کي کشود
ہے ابھي سينہ افلاک ميں پنہاں وہ نوا
جس کي گرمي سے پگھل جائے ستاروں کا وجود
جس کي تاثير سے آدم ہو غم و خوف سے پاک
اور پيدا ہو ايازي سے مقام محمود
مہ و انجم کا يہ حيرت کدہ باقي نہ رہے
تو رہے اور ترا زمزمہ لا موجود

جس کو مشروع سمجھتے ہيں فقيہان خودي
منتظر ہے کسي مطرب کا ابھي تک وہ سرود

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button