با ل جبر یل - رباعيات

خرد واقف نہيں ہے نيک و بد سے

خرد واقف نہیں ہے نیک و بد سے
بڑھی جاتی ہے ظالم اپنی حد سے

خدا جانے مجھے کیا ہو گیا ہے
خرد بیزار دل سے دل خرد سے

معانی: خرد: عقل ۔ نیک و بد: نیکی برائی ۔ بیزار: تنگ آنا ۔
مطلب: عقل نہ جانے کیوں اپنی حدود سے آگے نکل جاتی ہے جب کہ بقول اقبال اس میں تو نیک و بد کی تمیز بھی نہیں ہے ۔ یوں لگتا ہے کہ اس رباعی میں اقبال کسی ذہنی کشمکش میں مبتلا ہیں ۔ اس کا اندازہ اس شعر سے ہوتا ہے جس میں کہتے ہیں کہ نہ معلوم میں کس صورت حال میں گم ہو کر رہ گیا ہوں کہ میری عقل، دل سے بیزار ہے اور دل عقل سے بیزار لگتا ہے ۔

———————–

Transliteration

Khirad Waqif Nahin Hai Naik-o-Bad Se
Barhi Jati Hai Zalim Apni Had Se

This reason of mine knows not good from evil;
And tries to exceed the bounds that nature fixed;

Khuda Jane Mujhe Kya Ho Gya Hau
Khirad Bezar Dil Se, Dil Khirad Se!

I know not what has happened to me of late,
My reason and my heart are ever at war.

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button