جوانوں کو مری آہ سحر دے
جوانوں کو مری آہِ سحر دے
پھر ان شاہین بچوں کو بال و پر دے
خدایا آرزو میری یہی ہے
مرا نورِ بصیرت عام کر دے
مطلب: اس رباعی میں اقبال خدائے ذوالجلال کی بارگاہ میں د عاگو ہیں کہ نوجوانان ملت کو وہ آہ سحر عطا کر جس سے میں خود بہرہور ہوں ۔ ہر چند کہ اپنی فطرت میں یہ بلند پرواز شاہیں کے مانند ہیں تاہم ان کا المیہ یہ ہے کہ اپنی بے عملی کے سبب ان میں آگے بڑھنے کی قوت باقی نہیں رہی چنانچہ میری آرزو اور تمنا یہی ہے کہ تو نے مجھے جو بصیرت کا نور بخشا ہے وہ عام لوگوں خصوصاً نوجوانوں تک پہنچا دے ۔
——————–
Transliteration
Jawanon Ko Meri Aah-e-Sehar De
Phir In Shaheen Bachon Ko Baal-o-Par De
Give to the youth my sighs of dawn;
Give wings to these eaglets again,
Khudaya! Arzoo Meri Yehi Hai
Mera Noor-e-Baseerat Aam Kar De
This, dear Lord, is my only wish—
That my insights should be shared by all!
————————–