با ل جبر یل - رباعيات

جمال عشق و مستی نے نوازی

جمالِ عشق و مستی نَے نوازی
جلالِ عشق و مستی بے نیازی

کمالِ عشق و مستی ظرفِ حیدر
زوالِ عشق و مستی حرفِ رازی

مطلب: شاعری کے نغموں کی وساطت سے لوگوں تک پیغام خداوندی کی ترسیل کو عشق و مستی کے جمالی شان سے تعبیر کیا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح عشق و مستی میں دنیا اور اس کے جملہ مسائل سے بے نیازی کو اس کی جلالی شان کہہ سکتے ہیں ۔ اب رہا عشق و مستی کا کمال تو یہ مولائے کائنات علی المرتضیٰ کی ذات والا صفات اور کردار میں نظر آ جائے گا ۔ جب کہ عشق و مستی کا زوال امام رازی کے اقوال میں موجود ہے ۔

——————-

Transliteration

Jamal-e-Ishq-o-Masti Ne Nawazi
Jalal-e-Ishq-o-Masti Be-Niazi

The beauty of mystic love is shaped in song;
The majesty of mystic love is abandon;

Kamal-e-Ishq-o-Masti Zaraf-e-Haidar (R.A.)
Zawal-e-Ishq-o-Masti Harf-e-Razi

The peak of mystic love is Hyderʹs power;
The decline of mystic love is Raziʹs word.

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button