Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rocket domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Jab Tak Na Zindagi Ke Haqaeeq Pe Ho Nazar
ابتدا (ضرب کلیم)علامہ اقبال شاعری

ناظرين سے

ناظرین سے

 

جب تک نہ زندگی کے حقائق پہ ہو نظر
تیرا زجاج ہو نہ سکے گا حریف سنگ

معانی: ناظرین: دیکھنے والے عقل مند لوگ ۔ حقائق: حقیقتیں ۔ زجاج: شیشہ ۔ حریف سنگ: مقابلہ کرنے والا پتھر ۔
مطلب: جب تک تجھے زندگی کے حقائق سے آگاہی حاصل نہ ہو گی تیرا شیشہ پتھر کے مدمقابل آنے کی صلاحیت یا اس سے ٹکرانے کی طاقت پیدا نہیں کر سکتا ۔ مراد یہ ہے کہ اے ایشیائی اقوام تمہیں مغرب کے مدمقابل آنے کے لیے اپنے اندر صلاحتیں پیدا کرنی ہوں گی ۔

یہ زورِ دست و ضربتِ کاری کا ہے مقام
میدانِ جنگ میں نہ طلب کر نوائے چنگ

معانی: زورِ دست: ہاتھ کا بازور ۔ ضربت کاری: کاری چوٹ ۔ نوائے چنگ: باجے کی آواز ۔
مطلب: زندگی آسان نہیں ہے ۔ اس میں کامیاب ہونے کے لیے قوت بازو اور اپنی راہ کی رکاوٹوں پر سخت ضرب کاری لگانی پڑتی ہے ۔ زندگی خصوصاً ایشیائی اقوام کی مغربی اقوام کے مقابلے میں زندگی میدان جنگ میں اتر کر کامیاب ہو سکتی ہے ۔ اس لیے تم ساز کے طلب گار نہ بنو ۔ جنگ کے لیے جس قوت اور جن آلات کی ضرورت ہوتی ہے اس کے طالب بنو ۔ ً

خونِ دل و جگر سے ہے سرمایہَ حیات
فطرت لہو ترنگ ہے غافل! نہ جل ترنگ

معانی: سرمایہَ حیات: زندگی کا سامان ۔ فطرت: قدرت ۔ لہو ترنگ: خون کا سرخ رنگ ۔ جل ترنگ: پانی کے ساز کی آواز ۔
مطلب: اے ناظر! زندگی کا سرمایہ اپنے دل اور اپنے جگر کو خون کرنے سے پیدا ہوتا ہے ۔ یعنی خلوص اور محنت و مشقت سے ہاتھ آتا ہے ۔ تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ فطرت لہو کے ساز کا نغمہ مانگتی ہے نہ کہ پانی کے ساز کا نغمہ ۔ مراد یہ کہ جو شخص اور جو قوم اپنا خون دینا جانتی ہو گی وہی کامیاب ہو گی اور جو محفل میں ساز کی آواز پر کان دھرے بیٹھی رہے گی وہ ناکام رہے گی ۔


Nazreen Se
To Readers

Jab Tak Na Zindagi Ke Haqaeeq Pe Ho Nazar
Tera Zujaj Ho Na Sake Ga Hareef-e-Sang

Your glass can never match the stony rock,
Unless of facts with care you take the stock.

Ye Zor-e-Dast-o-Zarbat-e-Kari Ka Hai Maqam
Maidan-e-Jang Mein Na Talab Kar Nawa-e-Chang

Give proof of strength and strike a dreadful blow,
When war is waging strains of harp forego.

Khoon-e-Dil-o-Jigar Se Hai Sarmaya-e-Hayat
Fitrat ‘Lahoo Tarang’ Hai Ghafil! Na ‘Jal Tarang’

The wealth of life is due to blood in veins,
O man remiss! love pain, shun melodious strains.

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button