اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

قوت اور دين

اسکندر و چنگيز کے ہاتھوں سے جہاں ميں
سو بار ہوئی حضرت انساں کی قبا چاک
تاريخ امم کا يہ پيام ازلی ہے
‘صاحب نظراں! نشہ قوت ہے خطرناک،
اس سيل سبک سير و زميں گير کے آگے
عقل و نظر و علم و ہنر ہيں خس و خاشاک

لا ديں ہو تو ہے زہر ہلاہل سے بھی بڑھ کر
ہو ديں کی حفاظت ميں تو ہر زہر کا ترياک

——————

Transliternation

Quwwat aur Deen 

Iskandar-o-Changaiz Ke Hathon Se Jahan Mein
Sou Bar Huwi Hazrat-e-Insan Ki Qaba Chaak
 
Tareekh-e-Ummam Ka Ye Payam -e-Azali Hai
‘Sahib Nazaran ! Nasha-e-Quwwat Hai Khatarnaak’
 
Iss Seel-E-Subaq Sair-o-Zameengeer Ke Agay
Aqal-o-Nazar-o-Ilm-o-Hunar Hain Khs-o-Khashak
 
La-Deen Ho To Hai Zahr-E-Halahil Se Bhi Barh Kar
Ho Deen Ki Hifazat Mein To Har Zehr Ka Tiryaak

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button