ادبیات فنون لطیفہعلامہ اقبال شاعری

مسجد قوت الاسلام

ہے مرے سينہ بے نور ميں اب کيا باقي
‘لاالہ’ مردہ و افسردہ و بے ذوق نمود
چشم فطرت بھي نہ پہچان سکے گي مجھ کو
کہ ايازي سے دگرگوں ہے مقام محمود
کيوں مسلماں نہ خجل ہو تري سنگيني سے
کہ غلامي سے ہوا مثل زجاج اس کا وجود
ہے تري شان کے شاياں اسي مومن کي نماز
جس کي تکبير ميں ہو معرکہ بود و نبود
اب کہاں ميرے نفس ميں وہ حرارت ، وہ گداز
بے تب و تاب دروں ميري صلوہ اور درود

ہے مري بانگ اذاں ميں نہ بلندي ، نہ شکوہ
کيا گوارا ہے تجھے ايسے مسلماں کا سجود؟

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button