Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rocket domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Hajat Nahi Ay Khitta e Gull Sharah o Biyaan Ki
ملا زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاضعلامہ اقبال شاعری

حاجت نہيں اے خطہ گل شرح و بياں کي

(Armaghan-e-Hijaz-37)

Hajat Nahin Ae Khita’ay Gul Sharah-o-Byan Ki

(حاجت نہیں اے خطہ گل شرح و بیان کی)

O land of charming and sweet flowers what need is there to explain

حاجت نہیں اے خطہَ گل شرح و بیاں کی
تصویر ہمارے دل پُرخوں کی ہے لالہ

مطلب: حاجت: ضرورت ۔ خطہ گل: پھولوں کا علاقہ، وادی کشمیر مراد ہے ۔ پرخوں : خون سے بھرا ہوا ۔ لالہ: لالے کا پھول جو خون کے رنگ کی طرح سرخ ہوتا ہے ۔
مطلب: ریاست کشمیر میں ہندو ڈوگرہ راج نے مسلمانوں کو جس بدحالی سے دوچار کر رکھا ہے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شاعر کہتا ہے کہ اے میرے پھولوں سے سجے ہوئے علاقے تجھے اپنی داستان بیان کرنے اور اس داستان کی تفصیل سے مجھے آگاہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ میں اس سے پہلے ہی واقف ہوں ۔ اور تیری بدحالی اور زبوں حالی دیکھ کر اور سن کر میرا دل لالے کے پھول کی طرح خون سے بھرا ہوا ہے ۔ مجھ پر انتہائی غم اور بے چینی کی حالت طاری ہے ۔

——————-

تقدیر ہے اک نام مکافاتِ عمل کا
دیتے ہیں یہ پیغام خدایانِ ہمالہ

معانی: تقدیر: قسمت ۔ مکافات عمل: عمل کا بدلہ ۔ خدایان ہمالہ: ہمالہ کے آقا ۔ ہمالہ: برصغیر کے شمال میں ایک بلند پہاڑ کا نام ہے ۔
مطلب: خدایان ہمالہ سے ایک تو مراد وہ رشی ، سادھو وغیرہ ہیں جو ہمالہ کے پہاڑوں میں رہتے ہیں اور ہندو ان کو اپنے روحانی پیشو ا سمجھتے ہیں ۔ دوسری مراد کشمیر کے حکمرانوں سے ہے جو ہندو دھرم سے ہی تعلق رکھتے ہیں ۔ کشمیر کا علاقہ چونکہ ہمالہ پہاڑ کے سلسلے میں واقع ہے اس لیے خدایان ہمالہ سے مراد کشمیر کے حکمران بھی ہو سکتے ہیں ۔ آدمی کی تقدیر اس کے اپنے عمل کا نتیجہ ہے ۔ اس عقیدہ کے تحت ہندودھرم کے راہنما یا کشمیر کا ہندو راجہ دونوں کشمیر کے مسلمان کو یہ کہہ کر عمل سے بے گانہ رکھنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ اگر وہ غلام ہیں ، پسماندہ ہیں اور بدحال ہیں تو یہ ان کے اپنے عمل کا نتیجہ ہے اور چونکہ جیسی کرنی ویسی بھرنی ایک اٹل اصول ہے اس لیے تم اپنی مجبور اور غلام زندگی پر قناعت کرو ۔

——————-

سرما کی ہواؤں میں ہے عریاں بدن اس کا
دیتا ہے ہُنر جس کا امیروں کو دوشالہ

معانی: سرما: سردی ۔ عریاں : ننگا ۔ دوشالہ: ایک قسم کی اونی چادر ۔
مطلب: اس شعر میں علامہ نے کشمیری مسلمانوں کی اس غربت اور بدحالی کی طرف اشارہ کیا ہے جو کشمیر کے ہندو حکمرانوں کے کشمیر کے جملہ وسائل کو اپنی اور اپنی قوم کی ترقی کے لیے استعمال کرنے اور کشمیریوں کو ان سے محروم رکھنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے ۔ بدحالی کی سینکڑوں مثالوں میں سے ایک کا ذکر کرتے ہوئے شاعر کہتا ہے کہ وہ کشمیری ہنر مند جو گرم چادریں اور اونی کمبل تیار کرتا ہے اور امیروں کے تن ڈھانپنے کے کام آتے ہیں اور وہ خود اس قابل نہیں ہوتا کہ سخت سردی کے موسم میں اپنے اور اپنے بچوں کے لیے سردی سے بچنے کے لیے گرم کپڑے مہیا کر سکے ۔

——————-

اُمید نہ رکھ دولتِ دنیا سے وفا کی
رَم اس کی طبیعت میں ہے مانندِ غزالہ

معانی: وفا: دوستی رکھنا ۔ رم: دوڑنا ۔ طبیعت: مزاج ۔ غزالہ: ہرن کی طرح ۔
مطلب: یہاں اقبال ایک اصول بیان کرتے ہیں کہ دولت ہمیشہ کسی کا ساتھ نہیں دیتی ۔ جس طرح ہرن آدمی کو یا شکاری کو دیکھ کر بھاگ نکلتا ہے اسی طرح دولت بھی بعض ناسازگار حالات پیدا ہو جانے پر آدمی سے چلی جاتی ہے ۔ دنیا اور اس کی دولت کسی سے مستقل دوستی نہیں رکھتی اس لیے اے کشمیری مسلمان نا امید نہ ہو اگر آج تو اپنے حکمرانوں کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہے تو کل حکمران بدحال ہو سکتے ہیں اور دولت و حکومت تیرے پاس آ سکتی ہے ۔ شرط یہ ہے کہ تو اس بات پر یقین رکھے اور اپنی حالت بدلنے کی کوشش کرے ۔

——————-

*خدایانِ ہمالیہ—— ہمالیہ کے دامن میں رہنے والے ہندو پیشوا

Translitation

Hajat Nahin Ae Khitta’ay Gul Sharah-O-Bayan Ki
Tasveer Humare Dil-E-Purkhoon Ki Hai Lalah

O land of charming and sweet flowers what need is there to explain:
the burning red tulip, grief‐stricken and sad, best reflects our bloody heart.

Taqdeer Hai Ek Naam Makafat-E-Amal Ka
*Dete Hain Ye Pegham Khudayan-E-Hamala

The god Himalayas* speak thus to thee, to me and to all:
Fate is a name we give to the retribution of what we do and act.

*God Himalaya —— Hindu pride living in the valley of Himalayas

Sarma Ki Hawaon Mein Hai Uryan Badan Uss Ka
Deta Hai Hunar Jis Ameeron Ko Doshala

In the bitter winds of winter, the poor labourer works in a naked body,
though his skill provides shawls to the rich.

Umeed Na Rakh Doulat-E-Dunya Se Wafa Ki
Ram Uss Ki Tabiyat Mein Hai Manind-E-Ghazala

The world shall never be loyal to thee:
it is and has been ever in flux.

——————-

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button