با نگ درا - ظریفانہ - (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

ہاتھوں سے اپنے دامن دنيا نکل گيا

ہاتھوں سے اپنے دامنِ دنیا نکل گیا
رخصت ہُوا دلوں سے خیالِ معاد بھی

معانی: ہاتھ سے دامنِ دنیا نکل جانا: مراد دنیاوی خواہشات اور ضرورتیں پوری نہ ہونا ۔ رخصت ہونا: نکل جانا، ختم ہو جانا ۔ معاد: آخرت، عقبیٰ ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ جب دنیا ہی ہمارے ہاتھ سے نکل گئی تو سمجھ لو کہ ہم نے دین کو بھی بڑی حد تک نظر انداز کر دیا اور ہمارے دلوں میں بے دینی نے راہ پا لی ۔

قانونِ وقف کے لیے لڑتے تھے شیخ جی
پوچھو تو وقف کے لیے ہے جائداد بھی

معانی: قانونِ وقف: 1914 میں حکومت ہند کا جائداد وقف کرنے کا قانون ۔
مطلب: ان حالات میں شیخ صاحب قانون وقف علی الاولاد کے لیے آئینی جنگ تو بے شک لڑ رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اس نوع کے وقف کے لیے جائیداد بھی موجود ہے یا نہیں کہ وہ تو ہم نے اپنی عیاشیوں میں اڑادی ہے ۔

 

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button