با نگ درا - غز ليات - (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

گرچہ تو زنداني اسباب ہے

گرچہ تو زندانی اسباب ہے
قلب کو لیکن ذرا آزاد رکھ

معانی: زندانی اسباب: وسیلوں اور ذریعوں کا قیدی ۔ قلب: دل ۔ آزاد رکھ: مادہ پرستی سے دور رکھ ۔
مطلب: ہر چند اے شخص تو حالات کا مارا ہوا ہے ۔ اس کے باوجود تجھ پر لازم ہے کہ اپنے دل کو اس قید سے ضرور آزاد رکھنے کی کوشش کر ۔

عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ

معانی: تنقید: نکتہ چینی ۔
مطلب: عقل و دانش تو ہمہ وقت تنقید و اعتراضات میں الجھی رہتی ہے چنانچہ اگر زندگی میں کچھ حاصل کرنے کا جذبہ ہے تو اپنے عمل کی بنیاد عشق کے جذبے پر رکھ ۔ کہ یہی جذبہ جدوجہد اور کامیابی سے عبارت ہے ۔

اے مسلماں ہر گھڑی پیشِ نظر
آیہَ لا یُخلفُ المِیعَاد رکھ

معا نی: آیت: قرآنی آیت ۔ لا یخلف المیعاد: اللہ تعالیٰ کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا، یعنی اچھے عملوں پر بخشش کا وعدہ ۔
مطلب: اے مسلمان! تیرے روبرو ہر گھڑی قرآن کی یہ آیت ہونی چاہیے کہ اللہ کے وعدے جھوٹے نہیں ہوتے بلکہ ہمیشہ سچے ہوتے ہیں ۔

یہ لسان العصر کا پیغام ہے
اِنَّ وَعدَ اللہِ حَقُُ یاد رکھ

معانی: لسان العصر: زمانے کی زبان، یعنی اکبر الہ آبادی ۔ ان وعدہ اللہ حق: بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔
مطلب: یہ وقت کی بات کرنے والے کا پیغام ہے کہ بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہوتا ہے اس کو ہمیشہ یاد رکھ ۔

——————
Transcription in Roman Urdu

Garcha Tu Zindani-e-Asbab Hai
Qalb Ko Lekin Zara Azad Rakh

Aqal Ko Tanqeed Se Fusat Nahin
Ishq Par Amaal Ki Bunyad Rakh

Ae Musalman! Har Ghari Paish-e-Nazar
Aaya-e-‘La Yukhliful Miaad’ Rakh

Ye ‘Lasan Al Asr’ Ka Pegham Hai
“Inna Wadallahi Haqqun Yaad Rakh”


Translation in English

Though you are bound by cause and effect
Keep your heart a little independent

Intellect is not free from criticism
Establish the foundation of your deeds on Love

O Muslim always in your mind
Keep the verse La Yukhlif ul mi‘ad

This is the message of the Voice of Time
Always deep in heart Inna wa`d‐Allah i Haqqun

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button