گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو
(Armaghan-e-Hijaz-25)
Garam Ho Jata Hai Jab Mehkoom Qaumon Ka Lahoo
(گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو)
When the enslaved people’s rage boils
گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو
تھرتھراتا ہے جہانِ چار سو و رنگ و بو
معانی: لہو گرم ہونا: خون میں حرارت پیدا ہونا ۔ محکوم: غلام ۔ جہان چار سو: چار طرفوں والا جہان ۔ جہان رنگ و بو: رنگ اور خوش بو والا جہان جو خوش نما بھی ہے اور فانی بھی ۔
مطلب: جب غلام قوم غلامی کی بدحال زندگی گزارتے گزارتے تنگ آ جاتی ہے تو اس میں آزاد ہونے کا جذبہ انگڑائی لینے لگتا ہے اور اسکے لہو میں آزادی کی حرارت پیدا ہو جاتی ہے اور وہ جان پر کھیل کر بھی اپنے آقاؤں کے مقابلے پر آ جاتا ہے ۔ ایسی صورت میں یہ مشرق، مغرب، شمال اور جنوب وغیررہ کی چار طرفیں رکھنے والا اور رنگ وخوشبو کی طرح کا خوشنما مگر جلد اڑ جانے والا جہان یعنی فانی اور عارضی جہان کانپنے لگتا ہے مراد ہے کہ ان کی ہمت اور عزم کے سامنے کوئی چیز نہیں ٹھہرتی ۔
—————————-
پاک ہوتا ہے ظن و تخمیں سے انساں کا ضمیر
کرتا ہے ہر راہ کو روشن چراغِ آرزو
معانی: ظن و تخمین: شک اور اندازہ ۔ ضمیر: ذہنیت، افتاد، دل ، ایک باطنی طاقت جو ہمیشہ آدمی کو برائی سے روکتی ہے اور اچھائی کی طرف مائل رکھتی ہے ۔ چراغ آرزو: خواہش کا دیا ۔
مطلب: جب غلام قوم میں آزادی کی لہر دوڑ جاتی ہے تو اس کے افراد کے دل اور ذہنیتیں شک اور اندازہ کی کش مکش سے نکل کر زندگی کے حقائق پر یقین کرنے لگتی ہیں اور آزاد ہونے کا جو دیا ان کے سینوں میں آرزو کی شکل میں جل اٹھتا ہے اس کی روشنی میں وہ زندگی کے ہرشعبہ کے راستہ کو روشن رکھتے ہیں اور اس پر چل کر اپنی منزل تک پہنچ جاتے ہیں ۔
—————————-
وہ پرانے چاک جن کو عقل سی نہیں سکتی
عشق سیتا ہے انہیں بے سوزن و تارِ رفو
معانی: چاک :گریبان یا کسی اور جگہ کے کپڑے کا پھٹا ہوا حصہ ۔ سوزن: سوئی ۔ تار رفو: سینے کا دھاگہ ۔
مطلب: وہ پھٹا ہوا گریبان جس کو عقل سی نہیں سکتی اسے عشق بغیر سوئی کے اور بغیر سینے کے دھاگے کے سی دیتا ہے ۔ مراد ہے غلامی کے زمانے میں غلام کی زندگی جس طرح بدحالی کا شکار ہوتی ہے اور عقل اسے سو حیلے بہانے سے اس غلامی کی زندگی پر قناعت کر نے کے لیے جس طرح کہتی رہتی ہے یہ صورت حال اس وقت باتی نہیں رہتی جب غلام قوم کے افراد میں آزادی کا بے پناہ جذبہ پیدا ہو جاتا ہے اور وہ اپنے مقصد کے حصول کی خاطر اس میں عشق کی حد تک کی گرمی اور حرارت پیدا کر لیتے ہیں ۔ انہیں اس وقت ایک ہی لگن ہوتی ہے اور وہ ہوتی ہے آزادی حاصل کرنے کی لگن چاہے اس کے لیے انہیں کوئی قربانی کیوں نہ دینی پڑے ۔
—————————-
ضربتِ پیہم سے ہو جاتا ہے آخر پاش پاش
حاکمیت کا بُتِ سنگیں دل و آئینہ رُو
معانی: ضربتِ پیہم: مسلسل ضرب، لگانا، چوٹ ۔ پاش پاش: ٹکڑے ٹکڑے، ریزہ ریزہ ۔ حاکمیت: حاکم ہونا، آقا ہونا ۔ سنگیں دل: پتھر دل، سخت دل ۔ آئینہ رو: آئینہ کے چہرے والا، خوبصورت، حسین ۔
مطلب: حاکمیت اور آقائیت کا وہ بت جس کا چہرہ تو حسین لیکن دل پتھر کا ہوتا ہے آخر غلام قوم کے افراد کی مسلسل ضرب اور چوٹ سے ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے ۔ غلامی کی زندگی میں غلاموں کو اپنے آقاؤں کا طرز عمل برا نہیں لگتا حالانکہ وہ سخت دل ان پر طرح طرح کے ظلم ڈھاتے ہیں لیکن جونہی ان میں آزادی کی آرزو مچلنے لگتی ہے اور اس کے حصول کے لیے ان کے خون میں حرارت پیدا ہوتی ہے تو ان کے سامنے اپنے آقاؤں کے اصل چہرے آ جاتے ہیں جن کو وہ اپنی لگاتار کوشش کے بعد اپنے راستے سے ہٹا دیتے ہیں اور آزادی کی نعمت سے مالامال ہو جاتے ہیں ۔
—————————-
Trasliteration
Garam Ho Jata Hai Jab Mehkoom Qoumon Ka Lahoo
Thartharata Hai Jahan-E-Chaar Suay-O-Rang-O-Boo
When the enslaved people’s rage boils and they rise in revolt against the master,
this world of near and far, of colour and smell, becomes the scene of tremors and convulsions.
Pak Hota Hai Zan-O-Takhmeen Se Insan Ka Zameer
Karta Hai Har Rah Ko Roshan Charagh-E-Arzoo
It purifies man’s conscience—eschewing all doubts and misgivings—
When the lamp of high ideals is lit, brightening all paths leading to the goal.
Vo Purane Chaak Jin Ko Aqal Si Sakti Nahin
Ishq Sita Hai Unhain Be-Sozan-O-Taar-E-Rafoo
There are old maladies and ancients scars the people suffer from, that intellect fails to cure and heal,
but love shows its skill and without the help of physician’s talents removes all scars and cures all woes.
Zarbat-E-Peham Se Ho Jata Hai Akhir Pash Pash
Hakmiat Ka But-E-Sangeen Dil-O-Aaeena Roo
The master’s sturdy body—with a heart of stone and face of a mirror—
gets soon smashed up and beaten down at the repeated blows of the weak slave
—————————-