با ل جبر یل - منظو ما ت
قطعہ- فطرت مري مانند نسيم سحري ہے
فطرت مری مانند نسیم سحری ہے
رفتار ہے میری کبھی آہستہ کبھی تیز
پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو
کرتا ہوں خار کو سوزن کی طرح تیز
مطلب: جس طرح نسیم سحر کے رویے میں تیزی اور ٹھہراوَ دونوں پہلو موجود ہیں میری فطرت بھی اسی نوعیت کی ہے ۔ اقبال کہتے ہیں کہ اپنے کمال ہنر سے کبھی لالہ و گل کو اطلس کی قبا پہنا دیتا ہوں اور کبھی کانٹوں کے سروں کو سوئی کے ناکے کی طرح تیز کر دیتا ہوں ۔ مراد یہ کہ جدوجہد اور جوش عمل کے ذریعے میں چیزوں کے روپ بدلنے کی قدرت رکھتا ہوں ۔
————————-
Transliteration
Fitrat Meri Manind-e-Naseem-e-Sehri Hai
Raftar Hai Meri Kabhi Ahista, Kabhi Taez
Pehnata Hun Atlas Ki Qaba Lala-o-Gul Ko
Karta Hun Sar-e-Khar Ko Souzan Ki Tarah Taez
————————–