بانگ درا (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

فاطمہ بنت عبداللہ

عرب لڑکی جو طرابلس کی جنگ ميں
غازيوں کو پانی پلاتی ہوئی شہيد ہوئی

1912ء

فاطمہ! تو آبروئے امت مرحوم ہے
ذرہ ذرہ تيری مشت خاک کا معصوم ہے
يہ سعادت ، حور صحرائی! تری قسمت ميں تھی
غازيان ديں کی سقائی تری قسمت ميں تھی
يہ جہاد اللہ کے رستے ميں بے تيغ و سپر
ہے جسارت آفريں شوق شہادت کس قدر
يہ کلی بھی اس گلستان خزاں منظر ميں تھی
ايسی چنگاری بھی يارب، اپنی خاکستر ميں تھی

اپنے صحرا ميں بہت آہو ابھی پوشيدہ ہيں
بجلياں برسے ہوئے بادل ميں بھی خوابيدہ ہيں

فاطمہ! گو شبنم افشاں آنکھ تيرے غم ميں ہے
نغمہ عشرت بھی اپنے نالہ ماتم ميں ہے
رقص تيری خاک کا کتنا نشاط انگيز ہے
ذرہ ذرہ زندگی کے سوز سے لبريز ہے
ہے کوئی ہنگامہ تيری تربت خاموش ميں
پل رہی ہے ايک قوم تازہ اس آغوش ميں
بے خبر ہوں گرچہ ان کی وسعت مقصد سے ميں
آفرينش ديکھتا ہوں ان کی اس مرقد سے ميں
تازہ انجم کا فضائے آسماں ميں ہے ظہور
ديدۂ انساں سے نامحرم ہے جن کی موج نور
جو ابھی ابھرے ہيں ظلمت خانۂ ايام سے
جن کی ضو ناآشنا ہے قيد صبح و شام سے

جن کی تابانی ميں انداز کہن بھی، نو بھی ہے
اور تيرے کوکب تقدير کا پرتو بھی ہے

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button