تعلیم و تربیتعلامہ اقبال شاعری

مغربی تہذيب

فسادِ قلب و نظر ہے فرنگ کی تہذیب
کہ روح اس مدنیت کی رہ سکی نہ عفیف

معانی: مغربی تہذیب: یورپ کی تعلیم اور کردار ۔ فساد: خرابی ۔ قلب و نظر: دل اور نظر ۔ مدنیت: آبادی ۔
مطلب: فرنگیوں کی تہذیب نظر کے لیے بھی فتنہ اور خرابی ہے اور دل کے لیے بھی ۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ اس کی تہذیب ، تمدن اور ثقافت کی روح میں حیا اور پاک دامنی باقی نہیں ہے ۔

رہے نہ رُوح میں پاکیزگی تو ہے ناپید
ضمیرِ پاک و خیالِ بلند و ذوقِ لطیف

معانی: ضمیر پاک: ضمیر کی پاکیزگی ۔ خیالِ بلند: اونچا خیال ۔ ذوقِ لطیف: پسندیدہ اور ناپسندیدہ میں تمیز کرنے کی صلاحیت ۔
مطلب: آدمی کا بدن جتنا مرضی صاف ستھرا اور اجلا ہو جب تک اس کا من اجلا نہیں ہو گا ۔ اس کی روح ہر گندگی سے پاک نہیں ہو گی وہ آدمی نما حیوان ہو گا آدمی نہیں ہو گا ۔ یورپی تہذیب نے بدن کو اجلا کرنے کے تو بہت سے طریقے بتائے ہیں لیکن روح کو پاک رکھنے کا کوئی نسخہ نہیں بتایا اور اگر روح پاک نہ رہے تو نہ آدمی کی ذہنیت ، افتاد اور طبعی مزاج میں پاکی آ سکتی ہے نہ اس کے خیالات میں لاہوتی و ملکوتی اور انسانی شرف و مجد کی بلندی پیدا ہو سکتی ہے اور اس میں اشیائے کائنات ، فنون و ہنر اور علم و ادب کے لیے بھی کوئی اچھا ذوق پیدا نہیں ہو سکتا ۔ اسی لیے مغربی تہذیب کے تحت جتنے بھی افکار و خیالات اور علوم و فنون پیدا ہوئے ہیں ان میں گندگی اور پراگندگی کے سوا کچھ نہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button