فرما رہے تھے شيخ طريق عمل پہ وعظ
فرما رہے تھے شیخ طریق عمل پہ وعظ
کفار ہند کے ہیں تجارت میں سخت کوش
طریقِ عمل: عمل کرنے کا طریقہ ، انداز ۔ وعظ: نصیحت کی بات ۔ کفار: کافر کی جمع، خدا کو نہ ماننے والے ۔ سخت کوش: بہت محنت کرنے والے ۔
مطلب: مسلمانوں کے اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے واعظ کہہ رہا تھا کہ ہندوستان میں جو غیر مسلم تاجر ہیں وہ لین دین اور تجارت کے سلسلے میں بڑے سخت گیر واقع ہوئے ہیں ۔
مشرک ہیں وہ جو رکھتے ہیں مُشرک سے لین دین
لیکن ہماری قوم ہے محرومِ عقل و ہوش
مطلب: یہ جان لو کہ وہ لوگ جو مشرک سے لین دین رکھتے ہیں وہ بھی مشرک ہیں لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ اس حقیقت کو جانتے ہوئے بھی ہماری قوم عقل و ہوش سے محروم ہے ۔
ناپاک چیز ہوتی ہے کافر کے ہاتھ کی
سُن لے، اگر ہے گوش، مسلماں کا حق نیوش
معانی: محرومِ عقل و ہوش: جسے کوئی شعور اور سمجھ بوجھ نہ ہو ۔
مطلب: امر واقعہ یہ ہے کہ کافر جس چیز کو چھو لے وہ ناپاک و نجس ہو کر رہ جاتی ہے چنانچہ اے مسلمان اگر تم میں حقائق کا سامنا کرنے کی جرات ہے تو یہ بات کان کھول کر غور سے سن لو ۔
اک بادہ کش بھی وعظ کی محفل میں تھا شریک
جس کے لیے نصیحتِ واعظ تھی بارِ گوش
معانی: بادہ کش: شراب پینے والا ۔ بارِ گوش: کانوں کے لیے بوجھل یعنی ناپسند، ناگوار ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ واعظ کی اس محفل میں ایک شرابی بھی بیٹھا ہوا تھا ۔ اس شرابی نے واعظ کی اس ناصحانہ تقریر کو سنا تو اسے یہ بات ناگوار گزری ۔
کہنے لگا ستم ہے کہ ایسے قیود کی
پابند ہو تجارتِ سامانِ خورد و نوش
معانی: سامانِ خوردونوش: کھانے پینے کی چیزیں ۔
مطلب: اس نے اٹھ کر بیساختہ کہا کہ حضرت آپ تو کھانے پینے کی اشیاَ پر جس طرح پابندی عائد کر رہے ہیں یہ طرز فکر تو بڑی افسوس ناک ہے ۔ بھلا تجارت میں اس نوعیت کی پابندیاں جو آپ عائد کر رہے ہیں وہ کس طرح روا رکھی جا سکتی ہیں ۔
میں نے کہا کہ آپ کو مشکل نہیں کوئی
ہندوستاں میں ہیں کلمہ گو بھی مے فروش
معانی: کلمہ گو: کلمہ پڑھنے والے، مسلمان ۔ مے فروش: شراب بیچنے والا ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ میں نے اس شرابی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گھبرائیے نہیں آپ کو اپنے شغل میں کوئی دقت پیش نہیں آئے گی کہ یہاں مسلمان شراب فروش بھی موجود ہیں
———————
Transliteration
Farma Rahe The Shiekh Tareeq-e-Amal Pe Waaz
Kuffar Hind Ke Hain Tijarat Mein Sakht Kosh
Mushriq Hain Woh Jo Rakhte Hain Mushriq Se Lain Dain
Lekin Humari Qoum Hai Mehroom-e-Aqal-o-Hosh
Napaak Cheez Hoti Hai Kafir Ke Hath Ki
Sun Le, Agar Hai Gosh Musalman Ka Haq Neewosh
Ek Badah Kash Bhi Waaz Ki Mehfil Mein Tha Shareek
Jis Ke Liye Nasihat-e-Waaiz Thi Baar-e-Gosh
Kehne Laga Sitam Hai Ke Aese Quyood Ki
Paband Ho Tijarat-e-Saman-e-Khurd-o-Nosh
Main Ne Kaha Ke App Ko Mushkil Nahin Koi
Hindustan Mein Hain Kalmia Go Bhi Mai Farosh
——————–
The Sheikh was giving a sermon on the mode of operation
“The infidels of India are very hard working in business
Polytheists are those having trade relations with polytheists
But our nation’s people are lacking in intelligence and sense
Unclean is the article touched by the infidel
Should listen if Muslim’s ears are amenable to truth!
A drunkard was also present in the sermon’s assembly
To whom such talks as those of the preacher were irksome
He said, “It is atrocious that in such restrictions
Are imprisoned the dealings in articles of eating and drink”
I said, “There is no difficulty for you
As in India Muslims also are liquor sellers!”