بانگ درا (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

محاصرۂ ادرنہ

يورپ ميں جس گھڑی حق و باطل کی چھڑ گئی
حق خنجر آزمائی پہ مجبور ہو گيا
گرد صليب گرد قمر حلقہ زن ہوئی
شکری حصار درنہ ميں محصور ہو گيا,
مسلم سپاہيوں کے ذخيرے ہوئے تمام
روئے اميد آنکھ سے مستور ہو گيا
آخر امير عسکر ترکی کے حکم سے
‘آئين جنگ’ شہر کا دستور ہوگيا
ہر شے ہوئی ذخيرہ لشکر ميں منتقل
شاہيں گدائے دانۂ عصفور ہو گيا
ليکن فقيہ شہر نے جس دم سنی يہ بات
گرما کے مثل صاعقہ طور ہو گيا
ذمی کا مال لشکر مسلم پہ ہے حرام
فتوی تمام شہر ميں مشہور ہو گيا

چھوتی نہ تھی يہود و نصاری کا مال فوج
مسلم ، خدا کے حکم سے مجبور ہوگيا

 

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button