با نگ درا - ظریفانہ - (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

ديکھیے چلتی ہے مشرق کی تجارت کب تک

ديکھیے چلتی ہے مشرق کی تجارت کب تک
شيشہ ديں کے عوض جام و سبو ليتا ہے
ہے مداوائے جنون نشتر تعليم جديد
ميرا سرجن رگ ملت سے لہو ليتا ہے

——————

Transliteration

Dekhiye Chalti Hai Mashriq Ki Tijarat Kab Tak
Shisha-e-Deen Ke Ewz Jaam-o-Saboo Leta Hai

Hai Madawaye Junoon Nashtar-e-Taleem-e-Jadeed
Mera Sarjan Rag-e-Millat Se Lahoo Leta Hai

—————–

Let us see how long this business of the East lasts
People are buying cups and jars instead of din’s goblets

The cure of Love is the new education’s lancet
My surgeon is drawing blood from the Millat’s vein

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button