ديکھے تو زمانے کو اگر اپني نظر سے
افلاک منور ہوں ترے نور سحر سے
خورشيد کرے کسب ضيا تيرے شرر سے
ظاہر تري تقدير ہو سيمائے قمر سے
دريا متلاطم ہوں تري موج گہر سے
شرمندہ ہو فطرت ترے اعجاز ہنر سے
اغيار کے افکار و تخيل کي گدائي
کيا تجھ کو نہيں اپني خودي تک بھي رسائي؟