بانگ درا (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

ترانۂ ملی

چين و عرب ہمارا ، ہندوستاں ہمارا
مسلم ہيں ہم ، وطن ہے سارا جہاں ہمارا
توحيد کی امانت سينوں ميں ہے ہمارے
آساں نہيں مٹانا نام و نشاں ہمارا
دنيا کے بت کدوں ميں پہلا وہ گھر خدا کا
ہم اس کے پاسباں ہيں، وہ پاسباں ہمارا
تيغوں کے سائے ميں ہم پل کر جواں ہوئے ہيں
خنجر ہلال کا ہے قومی نشاں ہمارا
مغرب کی واديوں ميں گونجی اذاں ہماری
تھمتا نہ تھا کسی سے سيل رواں ہمارا
باطل سے دنبے والے اے آسماں نہيں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا
اے گلستان اندلس! وہ دن ہيں ياد تجھ کو
تھا تيری ڈاليوں پر جب آشياں ہمارا
اے موج دجلہ! تو بھی پہچانتی ہے ہم کو
اب تک ہے تيرا دريا افسانہ خواں ہمارا
اے ارض پاک! تيری حرمت پہ کٹ مرے ہم
ہے خوں تری رگوں ميں اب تک رواں ہمارا
سالار کارواں ہے مير حجاز اپنا
اس نام سے ہے باقی آرام جاں ہمارا

اقبال کا ترانہ بانگ درا ہے گويا
ہوتا ہے جادہ پيما پھر کارواں ہمارا

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button