با ل جبر یل - رباعيات
چمن ميں رخت گل شبنم سے تر ہے
چمن میں رختِ گل شبنم سے تر ہے
سمن ہے، سبزہ ہے، بادِ سحر ہے
مگر ہنگامہ ہو سکتا نہیں گرم
یہاں کا لالہ بے سوزِ جگر ہے
مطلب: کائنات میں اگرچہ وہ تمام عناصر موجود ہیں جن کی مدد اور تعاون سے ارتقاء کی منزلیں طے کی جا سکتی ہیں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ مسلمانوں میں نہ وہ قوت عمل موجود ہے نا ہی وہ عزم و حوصلہ جو کسی انقلاب کے لیے ممدومددگار ثابت ہو سکے اور اس کا پیش خیمہ بن سکے ۔
——————–
Transliteration
Chaman Mein Rakht-e-Gul Se Tar Hai
Saman Hai, Sabza Hai, Bad-e-Sehar Hai
Dew‐drops glisten on flowers that bloom in the spring;
The breeze, the jasmine, and the rose have failed
Magar Hangama Ho Sakta Nahin Garam
Yahan Ka Lala Be-Souz-e-Jigar Hai
To raise the tumult of joy and liveliness,
For flowers here lack the spark and fire of life
————————–