با ل جبر یل - رباعيات

چمن ميں رخت گل شبنم سے تر ہے

چمن میں رختِ گل شبنم سے تر ہے
 سمن ہے، سبزہ ہے، بادِ سحر ہے

مگر ہنگامہ ہو سکتا نہیں گرم
یہاں کا لالہ بے سوزِ جگر ہے

مطلب: کائنات میں اگرچہ وہ تمام عناصر موجود ہیں جن کی مدد اور تعاون سے ارتقاء کی منزلیں طے کی جا سکتی ہیں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ مسلمانوں میں نہ وہ قوت عمل موجود ہے نا ہی وہ عزم و حوصلہ جو کسی انقلاب کے لیے ممدومددگار ثابت ہو سکے اور اس کا پیش خیمہ بن سکے ۔

——————–

Transliteration

Chaman Mein Rakht-e-Gul Se Tar Hai
Saman Hai, Sabza Hai, Bad-e-Sehar Hai

Dew‐drops glisten on flowers that bloom in the spring;
The breeze, the jasmine, and the rose have failed

Magar Hangama Ho Sakta Nahin Garam
Yahan Ka Lala Be-Souz-e-Jigar Hai

To raise the tumult of joy and liveliness,
For flowers here lack the spark and fire of life

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button