بدل کے بھیس پھر آتے ہیں ہر زمانے میں
اگرچہ پیر ہے آدم، جواں ہیں لات و منات
معانی: بدل کے بھیس: صورت بدل کر ۔ پیر: بوڑھا ۔ لات و منات: پرانے بت ۔
مطلب: آدمی اگرچہ بوڑھا ہو گیا ہے اور لاکھوں کروڑوں سالوں سے دنیا میں موجود ہے لیکن غیر خدا بتوں کی شکل میں اب بھی جوان ہے ۔ صرف ان بتوں کے نام بدلے ہیں شکلیں بدلی ہیں لیکن آدم کا ان کے آگے جھکنا آج بھی اسی طرح کا ہے جس طرح کعبہ کے اندر موجود لات و منات کے بتوں کے آگے جھکا جاتا تھا ۔ فرق صرف یہ ہے کہ یہ بت پتھر کے نہیں بلکہ کئی اور طرزوں کے ہیں مثلاً حرص و ہوا، حاکمیت و اقتدار، ہوس و شہوت ۔ زروزن اور کئی قسم کے دوسرے بتوں کے آگے جھکنا آج بھی آدمی کا شیوہ ہے ۔ اور یہ بت ان لوگوں کے لیے جو خدا کے بندوں کے بجائے حرص و ہوا کے بندے ہیں ہر دور کی طرح آج بھی اپنی پوری رعنائی ، حسن اور جوانی کے ساتھ موجود ہیں ۔
یہ ایک سجدہ جسے تُو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات
معانی: یہ ایک سجدہ: نماز جو دل سے ادا ہو ۔ گراں : بھاری ۔ ہزار سجدے: غیر اللہ کے دروازے پر بھیک مانگنا ۔
مطلب: اگر آدمی خدائے واحد کے آگے اسی طرح جھکنے لگ جائے جیسا کہ صحیح نماز میں ہوتا ہے اور غیر خدا کے آگے جھکنے کو معیوب سمجھتا ہو تو پھراس کا یہ ایک سجدہ ہزار ہا دوسرے سجدوں سے اسے نجات دے دیتا ہے ۔