بانگ درا (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

نو يد صبح

آتی ہے مشرق سے جب ہنگامہ در دامن سحر
منزل ہستی سے کر جاتی ہے خاموشی سفر
محفل قدرت کا آخر ٹوٹ جاتا ہے سکوت
ديتی ہے ہر چيز اپنی زندگانی کا ثبوت
چہچاتے ہيں پرندے پا کے پيغام حيات
باندھتے ہيں پھول بھی گلشن ميں احرام حيات
مسلم خوابيدہ اٹھ ، ہنگامہ آرا تو بھی ہو

وہ چمک اٹھا افق ، گرم تقاضا تو بھی ہو
وسعت عالم ميں رہ پيما ہو مثل آفتاب
دامن گردوں سے ناپيدا ہوں يہ داغ سحاب
کھينچ کر خنجر کرن کا ، پھر ہو سرگرم ستيز
پھر سکھا تاريکی باطل کو آداب گريز
تو سراپا نور ہے، خوشتر ہے عريانی تجھے
اور عرياں ہو کے لازم ہے خود افشانی تجھے

ہاں ، نماياں ہو کے برق ديدئہ خفاش ہو
اے دل کون ومکاں کے راز مضمر! فاش ہو

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button