بانگ درا (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری
حضور رسالت مآب (صلی اللہ علیہ وسلم) ميں
گراں جو مجھ پہ يہ ہنگامہ زمانہ ہوا
جہاں سے باندھ کے رخت سفر روانہ ہوا
قيود شام وسحر ميں بسر تو کی ليکن
نظام کہنہ عالم سے آشنا نہ ہوا
فرشتے بزم رسالت ميں لے گئے مجھ کو
حضور آيہ رحمت ميں لے گئے مجھ کو
کہا حضور نے ، اے عندليب باغ حجاز!
کلی کلی ہے تری گرمی نوا سے گداز
ہميشہ سرخوش جام ولا ہے دل تيرا
فتادگی ہے تری غيرت سجود نياز
اڑا جو پستی دنيا سے تو سوئے گردوں
سکھائی تجھ کو ملائک نے رفعت پرواز
نکل کے باغ جہاں سے برنگ بو آيا
ہمارے واسطے کيا تحفہ لے کے تو آيا؟
”حضور! دہر ميں آسودگی نہيں ملتی
تلاش جس کی ہے وہ زندگی نہيں ملتی
ہزاروں لالہ و گل ہيں رياض ہستی ميں
وفا کی جس ميں ہو بو’ وہ کلی نہيں ملتی
مگر ميں نذر کو اک آبگينہ لايا ہوں
جو چيز اس ميں ہے’ جنت ميں بھی نہيں ملتی
جھلکتی ہے تری امت کی آبرو اس ميں
طرابلس کے شہيدوں کا ہے لہو اس ميں