جبريل وابليس
جبریل: ہمدم دیرینہ! کیسا ہے جہان رنگ و بو
ابلیس: سوز و ساز و درد و داغ و جستجوئے و آرزو
مطلب: جبریل ابلیس سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں تو میرا قدیم ہمدم ہے یہ بتا وہ جہاں رنگ و بو کیسا ہے جسے دنیا کہا جاتا ہے اور جہاں اب تیری بودوباش ہے ۔ ابلیس: وہاں کی زندگی اور ماحول میں سوز و ساز، درد و داغ، جستجو اور آرزو کے سوا اور کیا رکھا ہے
جبریل
ہر گھڑی افلاک پر رہتی ہے تیری گفتگو
کیا نہیں ممکن کہ تیرا چاکِ دامن ہو رفو
معانی: رفو: سل جائے ۔ چاک دامن: پھٹا ہوا دامن ۔
مطلب: اے ابلیس! جان لے کہ آسمان پر اکثر و بیشتر تیرا تذکرہ ہوتا رہتا ہے ۔ حضرت آدم کو سجدہ نہ کر کے تو نے احکام خداوندی سے انحراف کر کے جو گناہ کیا ہے اس امر کا امکان نہیں کہ تو اپنی غلطی کر تسلیم کر لے تاکہ رب ذوالجلال تجھے معاف کر کے تیرے پرانے منصب پر فائز کر دے
ابلیس
آہ اے جبریل تو واقف نہیں اس راز سے
کر گیا سرمست مجھ کو ٹوٹ کر میرا سبو
معانی: سبو: شراب کا برتن ۔
مطلب: جبریل! تو میرا ہم جنس ہونے کے باوجود اس کیف و سرمستی سے لطف اندوز ہونے کا تصور بھی نہیں کر سکتا جو میں نے آدم کو سجدہ کرنے سے انکار کر کے حاصل کی ہے نا ہی تو اس راز سے آگاہ ہو سکتا ہے جس سے میں اب واقف ہو چکا ہوں ۔ میں اب بغاوت کے اس نشے میں غرق ہوں جو کسی طور پر بھی نہیں اتر سکتا ۔
اب یہاں میری گزر ممکن نہیں ، ممکن نہیں
کس قدر خاموش ہے یہ عالم بے کاخ و کو
معانی: کاخ و کو: محل اور گلیاں ۔
مطلب: میں تو اب اس ماحول میں رچ بس گیا ہوں جہاں ہر لمحے محلات کیا عام گلی کوچوں میں بھی انتہائی خوش و خروش کے ساتھ زندگی دوڑ رہی ہوتی ہے اور جس کا ہر فرد اپنی اپنی سرگرمیوں اور دلچسپیوں میں مصروف رہتا ہے ۔
جس کی نومیدی سے ہو سوزِ درونِ کائنات
اس کے حق میں تقنطُو اچھا یا لا تقنطو
معانی: نومیدی: مایوسی ۔ درون: اندرونی ۔ تقنطو: امید رکھ ۔ لا تقنطو: امید نہ رکھ ۔
مطلب: جب کہ تو ابھی تک اس پرسکوت فضاء اور سناٹے تک محدود ہے جو فرشتوں اور قدسیوں کے لیے تو سازگار ہو سکتا ہے ان لوگوں کے لیے نہیں جنہیں زندگی سے پیار ہے ۔ میں بے شک اپنی نافرمانی کے سبب فرشتوں پر ودیعت کردہ عنایتوں سے تو محروم ہو گیا ہوں لیکن اب پوری زندگی سے لطف اندوز ہو رہا ہوں اس صورت میں خدا کی رحمت بہتر ہے کہ اس رحمت سے محرومی
جبریل
کھو دیے انکار سے تو نے مقاماتِ بلند
چشمِ یزداں میں فرشتوں کی رہی کیا آبرو
معانی: چشمِ یزداں : اللہ کی آنکھ ۔ آبرو: عزت ۔
مطلب: تو نے تو حکم ربی کی تعمیل سے انکار کر کے نہ صرف یہ کہ اپنے بلند مراتب کھوئے بلکہ اپنی راہ میں کانٹے بھی بوئے ۔ لیکن تیرا یہ عمل صرف تیری ذات تک محدود نہیں بلکہ پروردگار کی نظروں میں تو اب شاید دوسرے فرشتوں کا بھی عمل مشتبہ ہو کر رہ گیا ہو گا ۔
ابلیس
ہے مری جراَت سے مشتِ خاک میں ذوقِ نمو
میرے فتنے جامہَ عقل و خرد کا تار و پو
معانی: ذوق نمو: بڑھنے کا شوق ۔ فتنے: فساد ۔ تار و پو: لباس ۔
مطلب: میری جراَت مندی کے سبب تو ارض خاک کے باسیوں میں وہ جذبہ پیدا ہوا جو ان کے حقیقی اور مسرت افزاء زندگی گزارنے کا سبب بنا ۔ پھر میرا کردار جسے فتنہ سازی سے تعبیر کیا جاتا ہے وہی تو عقل و دانش کا سرچشمہ ہیں ۔
دیکھتا ہے تو فقط ساحل سے رزمِ خیر و شر
کون طوفاں کے طمانچے کھا رہا ہے میں کہ تو
مطلب: جہاں تک تیرا تعلق ہے تو تو ایک ایسا تماشائی ہے جو نیکی و بدی کے مابین معرکہ آرائی کو ایک پرسکون مقام پر کھڑے ہو کر اس کا نظارہ کرتا ہے جب کہ میں تو اس معرکہ آرائی کے طوفان میں بری طرح سے تھپیڑے کھا رہا ہوں ۔
خضر بھی بے دست و پا، الیاس بھی بے دست و پا
میرے طوفان یم بہ یم، دریا بہ دریا، جو بہ جو
معانی: بیدست: عاجز ۔ یم بہ یم: سمندر سمندر ۔ جو بہ جو: ندیاں ۔
مطلب: میں نے جو طوفان برپا کیے ہیں انھوں نے حضرت خضر اور حضرت الیاس جیسے اولو العزم پیغمبروں کو بھی بے دست و پا کر کے رکھ دیا ہے ۔
گر کبھی خلوت میسر ہو تو پوچھ اللہ سے
قصہَ آدم کو رنگیں کر گیا کس کا لہو
مطلب: اب اگر بارگاہ ایزدی میں کبھی تجھے خلوت نصیب ہو تو یہ ضرور استفسار کرنا کہ حضرت آدم کے واقعہ کو کس نے قربانی دے کر لہو رنگ کیا ۔
میں کھٹکتا ہوں دلِ یزداں میں کانٹے کی طرح
تو فقط اللہ ھو ، اللہ ھو ، اللہ ھو
مطلب: جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے تو یہ حقیقت ہے کہ اپنی قربانی کے سبب دل یزداں میں کانٹا بن کر کھٹک رہا ہوں اور تیرا کیا ہے تو تو ابھی تک اللہ ہو اللہ ہو کی ہر لمحہ گردان میں مصروف ہے ۔
———————
Aah Ae Jibreel! Tu waqif Nahin Iss Raaz Se
Kar Gya Sarmast Mujh Ko Toot Kar Mera Saboo
Ab Yahan Meri Guzar Mumkin Nahin, Mumkin Nahin
Kis Qadar Khamosh Hai Ye Alam-e-Be-Kaakh-o-Koo!
Jis Ki Naumeedi Se Ho Souz-e-Daroon-e-Kainat
Uss Ke Haq Mein ‘Taqnatu’ Acha Hai Ya ‘La-Taqnatu’ ?
——————
IBLIS
Ah, Gabriel, you do not know this secret:
When my wine-jug broke it turned my head.
I can never walk this place again!
How quiet this region is! There are no houses, no streets!
One whose despair (hopelessness) warms the heart of the universe
What suits him best, ‘Give up hope’ or Don’t give up hope!
——————–
Kho Diye Inkaar Se Tu Ne Maqamat-e-Buland
Chashm-e-Yazdaan Mein Farishton Ki Rahi Kya Abroo!
——————–
GIBRAIEL
You gave up exalted positions when you said “No.”
The angels lost face with God—what a disgrace that was!
———————-
Hai Meri Jurraat Se Musht-e-Khak Mein Zauq-e-Namoo
Mere Fitne Jama-e-Aqal-o-Khirad Ka Taar-o-Poo
Dekhta Hai Tu Faqat Sahil Se Razm-e-Khair-o-Shar
Kon Toofan Ke Tamanche Kha Raha Hai, Main Ke Tu?
Khizar Bhi Bedast-o-Pa, Ilyas Bhi Bedast-o-Pa
Mere Toofan Tam-Ba-Yam, Darya-Ba-Darya, Joo-Ba-Joo
Gar Khalwat Mayassir Ho To Puch Allah Se
Qissa-e-Adam Ko Rangeen Kar Gya Kis Ka Lahoo!
Main Khatakta Hun Dil-e-Yazdan Mein Kante Ki Tarah
Tu Faqat Allah Hoo, Allah Hoo, Allah Hoo !
————————–
IBLIS
With my boldness I make this handful of dust rise up.
My mischief weaves the garment that reason wears.”
From the shore you watch the clash of good and evil.
Which of us suffers the buffets of the storms—you or I?
Both Khizr and Ilyas feel helpless:
The storms I have stirred up rage in oceans, rivers, and streams.
If you are ever alone with God, ask Him:
Whose blood coloured the story of Adam?
All you do is chant ‘He is God’ over and over!