الارض للہ
پالتا ہے بیج کو مٹی کی تاریکی میں کون
کون دریاؤں کی موجوں سے اٹھاتا ہے سحاب
معانی: الارض للہ: زمین اللہ کی ہے ۔ سحاب : بادل ۔
مطلب: ان چار اشعار پر مشتمل اس نظم کا بنیادی موضوع زمین کی ملکیت کا مسئلہ ہے ۔ احکام قرآنی اور تعلیمات اسلامی کے حوالے سے اقبال یہاں کہتے ہیں کہ زمین کا مالک زمنیدار اور جاگیردار نہیں بلکہ خدائے ذوالجلال ہے ۔ اور جو کاشتکار اپنی اپنی محنت سے اس کی آبیاری کر کے فصل اگاتا ہے وہ اگر کسی کے سامنے جوابدہ ہے تو وہ محض ذات خداوندی ہے ۔ لہذا زمیندار اور جاگیردار وں کو جنہوں نے تمام زمینوں پر اپنی اجارہ داری کر کے مزارعین اور کاشتکاروں کو اپنا غلام بنایا ہے اور ان لوگوں کی خون پسینے کی کمائی سے ہی اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور پھر عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ سو اقبال زمینداروں اور جاگیرداروں سے استفسار کرتے ہیں کہ براہ کرم اتنا تو بتا دو کہ وہ کون ہے جو زمین پر ہل چلا کر وہاں فصل اگانے کے لیے بیج ڈالتا ہے اورا س عمل کے لیے کس نے اسے اتنی صلاحیت عطا کی ہے پھر اس بیج کی پرورش کون کرتا ہے اور وہ کون ہے جو دریاؤں اور سمندروں کی موجوں سے پانی کشید کر کے بادلوں میں محفوظ کرتا ہے اور پھر ان محفوظ ذخائر اگتی ہوئی فصلوں کو تازگی اور نشوونما کے مراحل سے گزارتا ہے ۔
کون لایا کھینچ کر پچھم سے بادِ سازگار
خاک یہ کس کی ہےکس کا ہے یہ نورِ آفتاب
معانی: پچھم:مغرب ۔ بادِ سازگار: کام کی ہوا ۔
مطلب: اس سوال کا جواب بھی دے کہ انہی فصلوں کی پرداخت کے لیے مغرب سے جو ہوائیں آتی ہیں وہ کس کے حکم سے آتی ہیں ۔ یہ زمین کس کی ہے اور سورج جو روشنی فراہم کرتا ہے کس کے حکم سے کرتا ہے ۔
کس نے بھر دی موتیوں سے خوشہَ گندم کی جیب
موسموں کو کس نے سکھلائی ہے خوئے انقلاب
معانی: خوشہَ گندم: گندم کا گچھا ۔ خوئے انقلاب: بدلتے رہنے کی عادت ۔
مطلب: وہ کون سی قوت ہے جو وقتا فوقتا موسموں میں تبدیلی لاتی ہے اور گندم کی فصل پکنے پر اس کے سنہری خوشے موتیوں جیسے دانوں سے بھر دیتی ہے ۔ ظاہر ہے کہ وہ خدا کے علاوہ کوئی نہیں ۔
دہِ خدایا! یہ ز میں تیری نہیں ، تیری نہیں
تیرے آبا کی نہیں ، تیری نہیں ، میری نہیں
معانی: دہ خدایا: گاؤں کا مالک زمیندار ۔
مطلب: اے زمینوں پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے والے شخص! یہ حقیقت تجھ پر واضح کرنی ضروری ہے کہ یہ زمین نہ تیری ہے نا تیرے آباء و اجداد اس کے مالک ہیں ۔ نہ میری ہے بلکہ اس زمین کا مالک حقیقی تو وہ رب ذوالجلال ہے جس نے ہم سب کو اور پوری کائنات کو پیدا کیا ہے ۔
——————————
Transliteration
Al-Arzu Lilah !
Palta Hai Beej Ko Mitti Ki Tareeki Mein Kon
Kon Daryaon Ki Moujon Se Uthata Hai Sahab
Kon Laya Khainch Kar Pacham Se Bad-e-Saazgar
Khak Ye Kis Ki Hai, Kis Ka Hai Ye Noor-e-Aftab?
Kis Ne Bhar Di Moutiyon Se Khausha-e-Gandum Ki Jaib
Mousamon Ko Kis Ne Sikhlayi Hai Khu’ay Inqilab?
Dih Khudaya! Ye Zameen Teri Nahin, Teri Nahin
Tere Aba Ki Nahin, Teri Nahin, Meri Nahin
————————–
THE EARTH IS GODʹS
Who rears the seed in the darkness of the earth?
Who lifts the cloud up from the ocean’s waves?
Who summoned from the West the fruitful wind?
Whose soil is this? Or whose that light of the sun?
Who filled the grain like pearls, the ripe corn’s ear?
Who taught the months by instruction to revolve?
Landlord! This broad plough‐land is not yours, it is not yours;
Nor thy father’s land; it is not yours, it is not mine.