کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی
کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمّازی
گستاخ ہے کرتا ہے فطرت کی حنا بندی
معانی: غمازی: چغلی کرنا ۔ حنا بندی: مہندی لگانا ۔
مطلب: فرشتوں نے اللہ تعالیٰ سے اقبال کی شکایت کی کہ فطرت کی رونما ئی کر کے اقبال گستاخی کرتا ہے ۔
خاکی ہے مگر اس کے انداز ہیں افلاکی
رومی ہے نہ شامی ہے کاشی نہ سمرقندی
مطلب: اگرچہ یہ مٹی کا بنا ہوا انسان ہے مگر اس کے انداز ایسے ہیں جیسے آسمانوں کو تسخیر کرنا چاہتا ہو ۔ جبکہ یہ رومی ، شامی ، کاشغر اور سمر قند کا رہنے والا بھی نہیں ہے بلکہ ہندوستان میں رہتا ہے جہاں بت پرستی عروج پر ہے ۔
سکھلائی فرشتوں کو آدم کی تڑپ اس نے
آدم کو سکھاتا ہے آدابِ خداوندی
معانی: آدم کی تڑپ: انسان کی تڑپ ۔ آدابِ خداوندی: خدائی کے انداز اور سلیقے ۔
مطلب: اس مرد مومن نے اپنے اندر کے عشق کے سوز سے نہ صرف انسان میں اضطراب پیدا کر دیا ہے بلکہ اب تو فرشتے بھی خودی دیکھ کر تڑپ اٹھتے ہیں او ر یہی نہیں بلکہ آدم کو دنیا میں خدائی کرنے کے طور طریقے سکھاتا ہے یعنی اپنے اندر خدائی صفات پیدا کرنا سکھاتا ہے تاکہ انسان خدا کا آئینہ بن سکے ۔
———————
Translation
Ki Haq Se Farishton Ne Iqbal Ki Ghammazi
Gustakh Hai, Karta Hai Fitrat Ki Hina Bandi
Khaki Hai Magar Iss Ke Andaz Hain Aflaki
Rumi Hai Na Shami Hai, Kashi Na Samarqandi
Sikhlayi Farishton Ko Adam Ki Tarap Iss Ne
Adam Ko Sikhata Hai Adaab-e-Khudawandi!
————————————–
To God the angels did complain ʹGainst Iqbal and did say
That rude and insolent is he, Nature he paints much brightly.
Though born of mud and water, yet a god assumes to be:
Not bound to any home or land, of earthly ties is free.
To throngs of Heaven he has taught, like man, to fret and pine.
To clay‐made man he fain would teach the wont and mode divine.