اعجاز ہے کسی کا يا گردش زمانہ
اعجاز ہے کسی کا یا گردشِ زمانہ
ٹوٹا ہے ایشیا میں سحرِ فرنگیانہ
معانی: اعجاز: معجزہ ۔ سحر: جادو ۔ فرنگیانہ: انگریز کا طور طریقہ ۔
مطلب: اس نظم کے مطلع میں اقبال اپنے عہد کی عالمی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یورپ کی نئی ایجادات اور عسکری قوت کے باوجود آج پورے ایشیائی ممالک میں اس کے خلاف مزاحمتی تحریکوں کا زور شور سے جاری ہونا جہاں ان ممالک کے لوگوں کی بیداری کی دلیل ہے وہاں یورپی استعمار کی عملاً ناکامی کو یا تو زمانے کی گردش کہا جا سکتا ہے یا پھر معجزے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے ۔
تعمیرِ آشیاں سے میں نے یہ راز پایا
اہلِ نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ
معانی: اس شعر میں اقبال کہتے ہیں کہ وہ لوگ جو آزادی اور زندگی کا مکمل شعور اور ادراک رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ غیر ضروری بار خود پر مسلط کرنے کے مقابلے میں بے سروساماں رہنا بھی بہتر ہے ۔ یہی ایک سچے انسان کی شان بے نیازی ہے ۔
یہ بندگی خدائی، وہ بندگی گدائی
یا بندہَ خدا بن ، یا بندہَ زمانہ
مطلب: ایک بندگی تو خدائے عزوجل کے سایہ عاطفت میں حاصل ہونے والی شے ہے اور دوسری بندگی محض مادی مفادات تک محدود ہوتی ہے ۔ یہ بندگی کی دو حقیقتیں ہیں ۔ اے انسان! اب یہ تیری صوابدید پر منحصر ہے کہ تو خدا کا بندہ بنتا ہے یا مادی مفادات کے لئے زمانے کا ۔
غافل نہ ہو خودی سے کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ
مطلب: اپنی خودی کا تحفظ کر اورا س سے غافل نہ ہو جا کہ شاید یہی خودی تیرے لیے عزت و وقار کا وسیلہ بن جائے ۔
اے لا الہ کے وارث باقی نہیں ہے تجھ میں
گفتارِ دلبرانہ، کردارِ قاہرانہ
معانی: دلبرانہ: دل پسند ۔ قاہرانہ: زبردست ۔
مطلب: حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ تو جس پر اپنی قاہرانہ نگاہ ڈالتا تھا اس کا سینہ خوف سے دہل جاتا تھا ۔ لیکن اب افسوسناک امر یہ ہے کہ درویشی کی یہ صلاحیت بھی تجھ میں ختم ہو کر رہ گئی ہے ۔
تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے
کھویا گیا ہے تیرا جذبِ قلندرانہ
معانی: حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ تو جس پر اپنی قاہرانہ نگاہ ڈالتا تھا اس کا سینہ خوف سے دہل جاتا تھا ۔ لیکن اب افسوسناک امر یہ ہے کہ درویشی کی یہ صلاحیت بھی تجھ میں ختم ہو کر رہ گئی ہے ۔
رازِ حرم سے شاید اقبال باخبر ہے
ہیں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ
معانی: اندازِ محرمانہ: جاننے والا ۔
مطلب: یوں محسوس ہوتا ہے کہ بقول اقبال میں کعبے کے بھیدوں سے پوری طرح واقف ہو چکا ہوں ۔ حرم کے تمام راز مجھ پر منکشف ہو چکے ہیں ۔ اس لیے کہ لوگوں کے نزدیک میں ان سے جو مکالمہ کرتا ہوں اس کا ماحصل یہی ہے ۔
——————
Translation
Ejaz Hai Kisi Ka Ya Gardish-e-Zamana!
Toota Hai Asia Mein Seher-e-Farangiyana
Tameer-e-Ashiyan Se Main Ne Ye Raaz Paya
Ahl-e-Nawa Ke Haq Mein Bijli Hai Ashiyana
Ye Bandagi Khudai, Woh Bandagi Gadai
Ya Banda-e-Khuda Ban Ya Banda-e-Zamana!
Ghafil Na Ho Khudi Se, Kar Apni Pasbani
Shaid Kisi Haram Ka Tub Hi Hai Astana
Ae LA ILAH Ke Waris! Baqi Nahin Hai Tujh Mein
Guftar-e-Dilbarana, Kirdar-e-Qaharana
Teri Nigah Se Dil Seenon Mein Kanpte The
Khoya Gya Hai Tera Jazb-e-Qalandarana
Raaz-e-Haram Se Shaid Iqbal Ba-Khabar Hai
Hain Iss Ki Guftugu Ke Andaz Mehramana
————————-
This wonder by some glance is wrought, or fortune’s wheel has come full round:
At last the Frankish charm has broke, The East by which in past was bound.
By the building of my nest, This secret hid was brought to view
That for the bards that sing and chant the choice of nest is bolt from blue.
If slave to God, you grow divine, If slave to world a beggar mean:
You are the master of your fate, so make the choice the two between.
Of selfhood heedless never be, Your gaze to self always confine:
Who knows, you mat anon become the threshold of some sacred shrine.
O heir to creed no god but He, In you I see no sign or trace
Of mighty deeds that terror strike, Your talk devoid of charm and grace.
Your glances bold would strike the heart with awe, though sheathed within the breast:
Alas! a Qalandar’s fervent zeal in you is dead and is at rest.
Of Sanctuary’s secret hid Iqbal perhaps is well aware:
His speech and song display alike a confidential mode and air.