Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rocket domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Pabendi Taqdeer Keh Pabendi Ahkaam
اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

احکام الہی

پابندی تقدیر کہ پابندیِ احکام
یہ مسئلہ مشکل نہیں اے مردِ خردمند

معانی: پابندیَ تقدیر: تقدیر کی پابندی یعنی حکم الہٰی کو ماننا ۔ خردمند: عقل مند ۔
مطلب: اے عقل مند شخص اس بات کا جواب مشکل نہیں ہے کہ تجھے تقدیر کے احکام کی پابندی کرنی چاہیے یا اللہ کے احکام کی ۔

اک آن میں سو بار بدل جاتی ہے تقدیر
ہے اس کا مقّلِد ابھی ناخوش، ابھی خورسند

معانی: مقلد: تقلید کرنے والا، ماننے والا ۔ ناخوش: ناراض ۔ خورسند: خوش ۔
مطلب: تقدیر تو مستقل کسی کی بھی نہیں ہوتی ۔ ایک لمحہ میں سو بار بدل سکتی ہے ۔ تقدیر کے احکام کی پیروی کرنے والا اگر تقدیر کا فیصلہ اس کی پیروی کرنے والے کے حق میں نہیں تو وہ اس سے ناراض ہو جاتا ہے ۔ تقدیر کی پابندی دھوکہ ہے ۔ اصل پابندی اللہ کے احکام کی ہے جس کے تقدیر بھی تابع ہے ۔

تقدیر کے پابند نباتات و جمادات
مومن فقط احکامِ الہٰی کا ہے پابند

معانی: نباتات: جڑی بوٹیاں ۔ جمادات: پتھر ریت ۔ پابند: یعنی تسلیم کرنے والا ۔
مطلب: تقدیر کی پابندی کرتے تو ہم نے جمادات (زمین، پہاڑ، پتھر، سونا، موتی وغیرہ بے جان اشیا) کو دیکھا ہے یا نباتات کو جو گھاس پھوس فصلوں وغیرہ پر مشتمل ہے ۔ مومن کوئی جماداتی یا نباتاتی مخلوق نہیں ہے وہ حرکی مخلوق ہے ۔ اور سوائے اللہ کے احکام کے کسی اور کے حکم کو تسلیم نہیں کرتی ۔ تقدیر کو تو مومن احکام الہٰی کے تحت سمجھتا ہے اس لیے وہ اس کی پابندی نہیں کرتا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button