Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rocket domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Ajab Nahi Kay Khuda Tak Tere Rasai Ho
اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

ملائے حرم

عجب نہیں کہ خدا تک تری رسائی ہو
تری نگہ سے ہے پوشیدہ آدمی کا مقام

معانی: حرم: کعبہ ۔ رسائی: پہنچ ۔ آدمی کا مقام: آدمی کا درجہ ۔
مطلب: پہلی بات تو یہاں یہ کرنے کی ہے کہ علامہ نے اپنے کلام میں جہاں بھی مولوی یا ملا کے خلاف بات کی ہے وہاں رسمی اور بے حقیقت قسم کے مولوی اور ملا مراد ہیں ۔ اس طبقہ کی بحیثیت مجموعی مخالفت علامہ کے کلام میں نہیں ملتی بلکہ کئی جگہ ان کے اوصاف حمیدہ بھی بیان ہوئے ہیں ۔ یہاں رسمی قسم کے ملاؤں کے متعلق علامہ کہتے ہیں کہ انہیں آدمی کے مقام کا علم نہیں ۔ آدمی تو خلیفۃ الارض ہے ۔ نائب خدا ہے اپنے اندر علم الاسما کا خزانہ رکھتا ہے ۔ صفاتِ خداوندی کا مظہر ہے ۔ اگر اے ملا تو بھی ان اوصاف سے بہرہ ور ہوتا تو خدا تک رسائی پا لینا تیرے لیے بھی ممکن تھا ۔ اب ایسا نہ ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ تمہیں آدمی کے مقام کا ہی علم نہیں ۔

تری نماز میں باقی جلال ہے نہ جمال
تری اذاں میں نہیں ہے مری سحر کا پیام

معانی: جلال: غیرت اور نرمی ۔ جمال: حسن و خوبی ۔ اذاں : نماز کا بلاوا دینا ۔
مطلب: تیری نمازیں حسن و خوبی اور شان و شکوہ سے محروم ہیں اور تیری اذان میں غافل دلوں کو بیدار کرنے ، تاریک قلوب میں روشنی پیدا کرنے اور اہل اسلام میں عمل و سعی کا ولولہ پیدا کرنے کا وہ جوہر نہیں ہے جو میری سحر نے دیا ہے ۔ مری سحر سے مراد اقبال کے نزدیک وہ سحر ہے جو اذان سے پیدا ہوتی ہے لیکن یہ سحر رسمی ملا کی اذان سے پیدا نہیں ہوتی ۔ صرف مردِ مومن کی اذان سے پیدا ہوتی ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button