پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

منکر نتواں گشت اگر دم زنم از عشق

منکر نتواں گشت اگر دم زنم از عشق

 ای نشہ بمن نیست اگر با دگرے ہست

: ترجمہ

اگر میں اس کی بات کرتا ہوں تو اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا اگر یہ نشہ مجھ سے نہیں ہے تو کسی دوسرے میں ہوگا (جمال الدین عرفی)

: تشریح

 جمال الدین عرفی اپنے شعر میں بیان فرماتے ہیں کہ اگر میں عشق کی بات کرتا ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ عشق کائنات میں موجود ہے ورنہ یہ بات فہم و ادراک اور دلی امنگ کا حصہ نہ بنتی یعنی عشق کی موجودگی سے نہیں کیا جا سکتا.

 اگر یہ نشہ مجھ میں نہیں تو کسی دوسرے میں ضرور ہوگا کیونکہ یہ موجود ہے اور میں ابھی اس سے مستفید ہونے میں کامیاب نہیں ہوا.

ایک چیز کا میرے پاس نہ ہونے اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ چیز سرے سے کائنات میں موجود ہی نہیں.

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button